کورونا وائرس کی تیسری لہر اور فلاحی اداروں کی جنگشاہی میں کارگردگی

0
111

تحرير: عبدالقادر شيخ

جنگشاہی کوہستانی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی عوام پہلے ہی کورونا سے بھی خطرناک وائرس جیسی وبا کا مقابلہ کرتی آرہی ہے۔ دنيا میں تو شايد کورونا وائرس 2019 سے آیا ہے لیکن حقيقت پوچھیں تو جنگشاہی میں رہنے والے سالوں  سال سے کورونا وائرس جیسی ناسور وبا سے جنگ کر رہی ہے جہاں آج تک لوگ بیروزگاری، بدحالی، مال مویشی بھوک اور پیاس کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ ہمارے یہاں غریب و مسکین لوگ کورونا وائرس سے تو حقیقت میں بچ جائیں گے مگر انسان آخر کب تک بھوک پیاس اور بدحالی برداشت کر سکے گا۔

ہمارے حکمراں تو بس ووٹ لیتے وقت ان غریبوں کے علاقوں میں آتے ہیں، باقی اس کے بعد کسی بھی حکومتی نمائندوں کو پرواہ نہیں یہاں بھی انسان رہتے ہیں۔ دوسری جانب سندھ میں کام کرنے والی مختلف این جی اوز اور دوسری فلاحی ادارے جو سندھ دیہی کوہستانی پٹی کے نام پر کروڑوں، اربوں روپوں کے فنڈز ہڑپ کرلیتے ہیں لیکن وہ جنگشاہی میں کام کرنا دور کی بات انہوں نے وہاں کے علاقوں کا وزٹ بھی نہیں کیا ہوگا، نا ہی ان کی بہتری کے لئے کوئی پلان بنایا۔ یہاں کے غریب و نادار لوگوں کے پاس کھانے پینے کے لئے کچھ بھی نہیں اور نا ہی جسم ڈھانپنے کے لئے کپڑے میسر ہیں۔ لیکن وہ مخلص لوگ ازل سے خاموش ہیں اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ انسانی دیوتا کی شکل میں آکر ہماری مدد کرے۔

کورونا وائرس کی تیسری خطرناک لہر کے وقت جنگشاہی میں صرف کچھ صاحبِ حیثیت لوگ اپنی حیثیت کے مطابق عوامی خدمت کر رہے ہیں۔ باقی حکومتی اداروں سمیت کوئی بھی فلاحی تنظیم یا کوئی این جی اوز  جنگشاہی میں کام کرنے کو تیار نہیں، جیساکہ جنگشاہی  کوہستانی علاقہ ہے جہاں ہمیشہ پانی کا بحران رہا ہے لیکن آج تک اس اہم مسئلے کو حل کرنے میں متعلقہ ادارے مکمل ناکام رہے ہیں ساتھ ساتھ تعليمی معيار کسی سے چھپا ہوا نہی۔ حکومت کے ساتھ مل کر تعلیم پر کام کرنے والے مختلف این جی اوز  بھی جنگشاہی میں آج تک کوئی توجہ نہ دے سکیں جو یہاں کے عوام کے ساتھ بڑی ناانصافی اور ظلم ہے۔

 اين جی اوز کے ڈونرز کو چاہیے کہ ضلع ٹھٹھہ میں سب این جی اوز پر چیک اینڈ بیلنس رکھیں کہ انہوں نے کوہستان میں کیا کام کیا ہے۔ این جی اوز کی جانب سے صحت تعلیم اور کھیلوں میں کیا خرچہ کیا ہے؟۔

اس لئے ہم جنگشاہی کے رہاشی برٹش کاؤنسل، ورلڈ ہليتھ آرگنائيزيشن (ڈبليو ايڇ او)، يونيسف، ہوپ ٹرسٹ، نيشنل رورل سپورٹ پروگرام (اين آر ايس پی)، دی سٹيزن فائونڈيشن (ٹی سی ايف)، سندھ رورل سپورٹ آرگنائيزيشن، سيلانی ويلفيئر ٹرسٹ، ہينڈز، ايدھی فائونڈيشن، نور بيگم فائونڈيشن، امن فائونڈيشن، علواڻی ٹرسٹ، فکس ایٹ، فوڈ اينڈ ايگريکلچرل آرگنائزيشن، پين اين جی اوز، نئی زندگی ٹھٹھہ، پيمان المونی ٹرسٹ، اياز ميمن موتيوالا، خدمت خلق فائونڈيشن، جعفريہ ڈزاسٹر مئنيجمينٹ سيل (جی ڈی سی)، حلال احمر سميت دیگر اين جی اوز ٹرسٹ اور فلاحی اداروں سے اپيل کرتے ہیں کہ جس طرح آپ کراچی سمیت ملک کے بڑے بڑے شہروں میں اپنی خدمات بہتر طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں اسی طرح  جنگشاہی کوہستان کے علاقوں کو نا بھولیں۔

اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ بڑے شہروں میں سرمایہ دار طبقے کے امیر لوگ بھی صرف بڑے شہروں میں ذیادہ فلاحی کام جیسے اسپتال بنانا، اسکول بنانا یا مختلف امدادی سرگرمیاں دکھاتے ہیں لیکن وہ لوگ چھوٹے شہروں اور علاقوں کی طرف کم توجہ دیتے ہیں۔

جنگشاہی میں کوئی فیکٹری یا انڈسٹری نا ہونے کی وجہ سے یہاں بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ نوجوانوں میں بڑی مایوسی ہے جنگشاہی کوہستان میں روزگار کے وسیلے نہیں ہیں جس سے بیروزگاری کا خاتمہ ہو سکے، اس کے علاوہ ہمارے پاس کئی مسائل ہیں جو شاید ملک کے دوسرے شہروں میں نا ہوں، اس لئے کورونا وائرس جیسے مشکل صورتحال میں ہم سب مل کر کوشش کریں جیسے سندھ کے ہر علاقے سمیت جنگشاہی بھی بڑی تباہی سے بچ سکے۔ اور ایک بار پھر جنگشاہی کی عوام آگے نکلے اپنے اور اپنے تاریخی شہر جنگشاہی کا نام روشن کر سکیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں