پی آئی اے کا کباڑہ، نیویارک میں ہوٹل کا ‘بٹوارہ’؟

0
50

تحریر: محمد اعظم خاور

سات جون کو ایک فیس پوسٹ لگائی تھی کہ امریکا میں موجود پی آئی اے کے ‘روز ویلٹ ہوٹل’ کو نجکاری کا نام دے کر مبینہ طور پر زلفی بخاری کے حوالے کیا جائے گا۔ سابق جنرل مشرف اور نواز شریف کے ادوار میں بھی ایسی واردات ڈالنے کی کوششیں جاری رہیں۔ لیکن لگتا ہے کہ موجودہ حکمران طبقہ تو بہت جلدی میں ہے، ان کی رفتار بھی تیز ہے اور کھلاڑی اتنا بھی اناڑی نہیں ہے۔ 7 جون کو لکھی گئی پوسٹ ملاحظہ کیجئے۔

‘جاگدے رہنا…. فیر نہ کہنا
مجھے 2016 کے امریکی صدارتی الیکشن کی کوریج کیلئے نیویارک جانے کا اتفاق ہوا اور ایک روز اقوام متحدہ کے دفاتر جانے کا موقع ملا تو میزبان نے بتایا کہ یہاں سے چند منٹ کی مسافت پر پی آئی اے کا ‘دی روز ویلٹ ہوٹل’ ہے۔ ہم وہ دیکھنے چل دئیے، یہ ہوٹل حکومت پاکستان کی ملکیت ہے اور شاندار لوکیشن پر واقع ہے اس ہوٹل کے تین اطراف پر مین روڈز ہیں جسکی وجہ سے اسکی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے۔
ن لیگ کے دورحکومت میں اسحٰق ڈار نے کافی کوشش کی کہ کسی کو فرنٹ مین بناکر یہ ہوٹل ہڑپ کرلیا جائے لیکن یہ ہوٹل بچ ہی گیا۔ ذرائع کے مطابق اب پاکستان کو ‘ریاست مدینہ’ بنانے کے دعویدار عمران خان کے’ یار گواہ نکاح’ زلفی بخاری اور انیل مسرت کی رال بھی یہ عمارت دیکھ کر بار بار ٹپکتی ہے۔ منافع بخش یہ ہوٹل اگر کسی سیاسی گرگے نے ہتھیا لیا تو یہ اقربا پروی اور قومی وسائل لوٹنے کی ایک اور ناقابل معافی داستان ہی باقی رہ جائے گی۔

معاشی ماہرین کے مطابق اس ہوٹل کی مالیت اتنی زیادہ ہے کہ پاکستان اسے فروخت کرکے اپنے قرضوں سے کافی حد تک سرخرو ہوسکتا ہے۔ ورنہ پھر رشہ داری اور دوست نوازی کی داستانیں توعام ہیں۔
فلیز ہوٹل لاہور کی نجکاری کیسے ہوئی اور اب اسٹیل ملز کراچی کیساتھ کیا کرتے ہیں بس دیکھتے جائیں اور شرماتے جائیں’۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں