سپریم کورٹ، کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت‏

0
105

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت‏ ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی‏۔

آئی جی کے پی‏ نے بینچ کے روبرو کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے اس اجتماع کو اسپانسر کیا ہے اور جمعیت علمائے پاکستان کا اس جگہ پر اجتماع تھا۔
جسٹس اعجازالاحسن‏ نے کہا کہ  آئی جی صاحب، ساتھ پولیس چوکی ہے، یہ واقعہ کیسے ہوگیا؟
جس پر آئی جی کے پی‏ نے جواب میں کہا کہ ایس پی، ڈی ایس پی سمیت ڈیوٹی پر مامور 92 اہلکاروں کومعطل کیا ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن‏ نے کہا کہ آپ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کیا کررہی تھیں جب اتنے لوگ جمع ہوئے؟۔چیف جسٹس‏ نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو صرف معطل کرنا کافی نہیں ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن‏ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر تمام تصاویر دنیا بھر میں پھیل گئیں ہیں۔
چیف جسٹس‏ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی ہے۔
چیف سیکریٹری کے پی‏ نے بینچ کے روبرو کہا کہ کے پی حکومت ہندو سمادھی کو ازسر نو تعمیر کرے گی اور کے پی حکومت مندر کی ازسرنو تعمیر کا خرچ برداشت کرے گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں نے مندر کو جلایا ان سے پیسے ریکور کریں اور مندر کی تعمیر کیلئے مولوی شریف سے پیسے ریکور کیے جائیں۔ ‏جب تک ان لوگوں کی جیب سے پیسے نہیں نکلیں گے یہ دوبارہ یہی کام کریں گے۔
شعیب سڈل‏ نے سماعت کے دوران کہا کہ اس واقعے سے پورے ملک کی بدنامی ہوئی ہے اور متروکہ وقف املاک نے مندر کی جگہ کا تحفظ نہیں کیا۔ کرتار پور کی طرح یہ جگہ ہندوؤں کیلئے مقدس ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں