شہر قائد کے مقامی افراد

0
67

تحریر: سید محبوب احمد چشتی (صحافی، کالم نگار، تجزیہ نگار اور بلاگر کی حثیت سے اپنے صحافتی فرائض انجام دے رہے ہیں)‎

مقامی افراد پر پہلے نوکریاں تنگ کردی گئیں ہیں اب زمین بھی تنگ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر میں نت نئے طریقوں سے جہاں نوکریوں پر غیرمقامی افراد کو شامل کیا جارہا ہے وہیں ایسی بستیاں بسانے کا عمل بھی جاری ہے۔ جس میں غیر مقامی افراد کو بسایا جا رہا ہے اور ماضی میں تارکین وطن سمیت دیگر افراد کے کراچی میں بسنے کی وجہ سے امن وامان کے مسائل جنم لیتے رہے ہیں۔ ایک طرف سندھ حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو ان کے وطن بھیجنے کے حوالے سے اقدامات کا عندیہ دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب پھیلتے کراچی کو مزید پھیلایا جا رہا ہے۔ جس کیلئے کراچی کی مختلف نوعیت کی خالی زمینوں کا بلا دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔

 شہر قائد کے مقامی افراد کو گھر کے حصول کیلئے در بدر بھٹکنا پڑ رہا ہے اور جن زمینوں پر انہیں رہائش کیلئے جگہیں فراہم کی جاتی ہیں وہ چائنا و دیگر کٹنگ قرار دے دی جاتی ہیں جبکہ اس کے مقابل غیر مقامی افراد نے کراچی کے میدان، باغات حتی کے پہاڑوں تک پر آبادیاں قائم کر لی ہیں لیکن انہیں آج تک کسی بھی قسم کی غیر قانونی کٹنگ قرار نہیں دیا گیا ہے۔ کراچی منی پاکستان کا درجہ رکھتا ہے اور اس پر ہر ایک کے حق سے انکار نہیں کیا جاسکتا غریب پرور شہر شدید شہری و بلدیاتی مسائل میں گھرے ہونے کے باوجود ملک کے معاشی استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ متعصب سوچ کی وجہ سے کراچی میں بے چینی کی فضا تیزی سے پھیل رہی ہے ماضی گواہ ہے کہ متعصبانہ طرز فکر کی وجہ سے نفرتیں بڑھی ضرور ہیں لیکن اس کے فوائد کبھی حاصل نہیں ہوئے۔

کراچی ہو یا کوئی اور شہر، قصبہ یا گائوں مقامی افراد کا اس پر پہلا حق ہوتا ہے چاہے وہ کسی رنگ، نسل یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں ملک کی سلامتی، استحکام اور ترقی کیلئے ضروری ہے کہ باہم دست وگریباں کرنے والی سوچ کے بجائے منصفانہ سوچ کو ترجیح دی جائے جو جس کا حق ہے اسے فراہم کر دیا جائے تو کسی کو کسی قسم کی شکایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ شہرقائد میں صرف چائنہ کٹنگ نہیں ہورہی ہے بلکہ امریکن، روسی کٹنگ ہورہی ہے۔ دوسری کٹنگز پرنگاہیں مرکوز نہیں کی جاتی ہیں اور ان کٹنگز سے مالی مفادات حاصل کرکے دوسروں کی کٹنگز کو بھی چائنا کٹنگ کا نام دے کر یہ کہنے پرمجبور کردیا جاتا ہے۔

مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ 
قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے 

اس تمام صورتحال کا جائزہ لینا اسباب کا جائزہ نیک نیتی کے ساتھ لینا ہوگا تاکہ کوئی بھی احساس محرومی کا شکار نہ ہو شہر کراچی میں ایسی بستیاں جو ملک کے ہر حصے سے آکر قبضہ کرکے لوگوں نے بنائیں اس کو صاف شفاف کٹنگ کہتے ہیں۔ تمام بلدیاتی اداروں اور اتھارٹیز میں ہرسیاسی جماعت کے چاہنے والوں کے ہمدرد افسران ہیں جوامریکن، روسی سمیت ہرطرح کی کٹنگز کروانے میں ملوث ہیں لیکن ذکرصرف چائنہ کٹنگ کا ہوتاہے۔ وجہ اہلیان کراچی کو برسوں سے پتاہے جو چوری کی گیس، بجلی، پانی استعمال کرتے ہیں اور اس کے خلاف کاروائی کرنے والے اداروں پر اسلحہ بند ہوکر فائرنگ کرتے ہیں۔ وہاں جاتے ہوئے رپورٹرز اور متعلقہ اداروں کے قدم لڑکھڑا جاتے ہیں جن کے خلاف آج تک کوئی موثر کاروائی عمل میں نہیں آئی اور مزے کی بات ہے کہ ایسے کچھ عناصر سوائے پولیس یا سرکاری اداروں کے کسی بلدیاتی ادارے کو بھتہ بھی نہیں دیتے۔ صرف ایک قومیت کو ہی تر نوالہ سمجھنا کہ جو چاہے وہ ہڑپ لے انصاف کا تقاضا ہے کہ ہر ایک کے خلاف آواز اٹھائی جائے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں