آئی جی سندھ اور پولیس کا جدت اور ٹیکنالوجی کا سفر

0
201

تحریر: نوید کمال

آئی سندھ پولیس غلام نبی میمن، پولیس سروس پاکستان کے روشن چہروں میں ایک چہرہ ہیں، یہ بطور کراچی پولیس چیف انتہائی کامیابی سے اپنی خدمات انجام دینے کے بعد سربراہ سندھ پولیس تعینات ہوئے۔ انہوں نے کراچی پولیس کے انتظامی ڈھانچے کو مضبوط کیا، نئے ضابطہ ترتیب دیئے، کراچی پولیس کے اہلکاروں اعلی پرائیویٹ اسپتالوں میں بمع خاندان علاج کی سہولیات دیں، پرانا تھانہ کلچر ختم کرنے کے لیئے ماڈل تھانے متعارف کرائے، تفتیشی پولیس کو مضبوط پر اثر کرنے کے لیئے تفتیشی فنڈز کا اجرا آسان اور سہل بنایا، بطور آئی جی سندھ غلام نبی میمن صاحب کو اپنے عہدے پر کام کرتے ایک ہفتہ ہوا تھا، سینٹرل پولیس آفس میں بطور آئی جی ان سے پہلی ملاقات تھی، میں نے ان سے سوال کیا، کیا چینجز ہیں کیا تبدیلی آئے گی؟ کیا کچھ ٹارگٹ اور گول تو فکس ہوں گے ان کا جواب روایتی نہیں تھا، کہا میرے پاس دو آپشن ہیں، میں ایک میک اپ بکس کا استعمال کروں اور محکمے کے چہرے پر لگاکر کا اس کی بد صورتی کو عارضی خوبصورتی میں تبدیل کردوں اور روز اس آرٹیفیشل سرگرمی کے زریعے پریس، عوام، سوشل میڈیا پر داد وصول کروں دوسرا آپشن میں بطور سربراہ مضبوط اور جامع پالیسی دوں، ادارے کی فلاح و بہبود اور اس کے ڈھانچے کو شفاف و پائیدار بنانے کی کوشش کروں۔ پہلا آپشن آسان ہے اس میں مجھ پر تنقید کا امکان بھی کم ہے میں اخبار کی سرخیوں اور میڈیا کی ہیڈ لائن میں بھی رہوں گا کسی کے مفادات متاثر ہوں گے نہ کوئی ناراض ہوگا جبکہ دوسرا آپشن مشکل، وقت طلب ہے جس سے کسی نہ کسی کا اسٹیک بھی متاثر ہوگا اور مجھ پر تنقید، کردار کشی کا بھی امکان موجود ہے لیکن میں دوسرے آپشن پر جاؤں گا میں چاہتا ہوں محکمے کے لیئے کچھ کرکے جاؤں۔

غلام نبی میمن کی طبعیت اور مزاج کا یہ خاصہ ہے یہ دورس سوچ کے مالک ہیں یہ سزا سے زیادہ جزا کے قائل ہیں، یہ کہتے ہیں آسان ماحول، ٹیکنالوجی اور سہولیات دیئے بغیر آپ پولیس سے کام نہیں لے سکتے یہ کہتے ہیں۔ ایماندار دیانت افسران آپ کی ٹیم میں ہو کام آسان ہوجاتا ہے لیکن دنیا کے کسی محکمے میں کسی شعبے یا کسی بھی ادارے میں اگر آپ محض اپنے مزاج کے افسران تلاش کرتے رہیں گے تو کام کے بجائے وقت ضائع کریں گے۔ ایک سربراہ کا کام میسر دستیاب اور موجودہ افرادی قوت سے کام لینا ہے اور ادارے کے اگلے دن کو پچھلے دن سے بہتر بنانے کا نام کارکردگی ہے، انہوں عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد آئی بی میں حاصل تجربے کو اسپیشل برانچ اور کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے وزیراعلی سندھ سے پولیس کے لیئے خصوصی فنڈز منظور کرائے اسپیشل برانچ کو ایک فعال ادارہ بنا کر منشیات فروشی، منظم جرائم میں ملوث افسران اور اہلکاروں کا گھیرا تنگ کیا، انہوں نے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے لیئے بھاری فنڈز منظور کراکر سہولیات آراستہ باقاعدہ پولیس ایجنسی کا اسٹیس دیا، آنے والے دنوں میں سندھ پولیس کا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ وفاقی انٹیلی جنس ادارے کی طرز پر سہولیات سے آراستہ ہوگا، انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس برانچز کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے اقدامات کیئے یہ پولیس کی تفتیش کو ہیومن سورس کی بجائے تیکنک پر منتقل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ فرانزک لیب کو جدید بنانے، شواہد کو محفوظ اور ٹیکنیکل بنانے پر کام کر رہے ہیں، انہوں نے دس سال سے زیر التوا سیف سٹی پروجیکٹ پر فنڈز جاری کرواکر اس پر کام شروع کرادیا ہے۔ انہوں نے ایک اور شاندار کام کیا پولیس میں غیر حاضر رہے کر تنخواہ وصول کرنے والے گھوسٹ ملازمین کا ایک ایپ پوائنٹ می کے زریعے سدباب کردیا، اب کوئی ملازم کسی افسر کو رشوت دیگر ڈیوٹی سے غیر حاضر نہ ہوسکے گا۔ پولیس کی محکمہ جاتی اصطلاع میں اسے ویزا سسٹم کہا جاتا ہے ، اس کالے دھندے کے خاتمے کے لیئے، اس سافٹ ویئر کے ذریعے 1 لاکھ 25 ہزار اہلکار و افسران کو رجسٹرڈ کرنا ایک اہم مرحلہ ہے۔ آئی جی سندھ نے “ویزا سسٹم” کو ختم کرکے افسران کو جلد از جلد رجسٹریشن مکمل کرنے کا ٹاسک دیا ہے اب تک 1 لاکھ 16 ہزار 614 افسران و اہلکار رجسٹرڈ ہوچکے ہیں دیگر کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔ ‘پوائنٹ می’ نامی سافٹ ایئر افسران و اہلکاروں کی حاضری کو یقینی بنائے گا، اس سافٹ ویئر کے ذریعے 1 لاکھ 25 ہزار اہلکار و افسران کو رجسٹرڈ ہوں گے۔ تیس سے پینتیس ہزار کام چور کالی بھیڑیں سامنے آئیں گی جو تنخواہ تو وصول کرتے ہیں لیکن ڈیوٹی نہیں کرتے۔

مون سون بارشوں میں پہلی بار کراچی کے شہریوں نے نئی پولیس کو دیکھا یہ پولیس بند ہونے والی گاڑیوں کو دھکے لگاتی رہی، ٹریفک پولیس سڑک پر جمع پانی کی نکاسی بھی کرتی رہی، پولیس لوگوں کی بند گاڑیوں مکینکس کی مدد سے اسٹارٹ کراتی رہی سیلاب میں پولیس امدادی کام کی ترسیل حفاظت اور متاثرہ علاقوں تک فلاحی تنظیموں کے پہنچنے میں مدد کررہی ہے۔ غلام نبی میمن پولیس فورس کو سروس بنانے کے خواہشمند ہیں، ان کی نیک نیتی دیانت داری پر ایک جملہ آسماں کی طرف منہ کرکے تھوکنے کے مترادف ہے، ہمارے ہاں چند لوگ روز یہ کوشش کرتے ہیں اور روز اپنا چہرہ اور ماحول آلودہ کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں