دیسی راکٹ اور دنیا کا جدید ترین ائیر ڈیفنس سسٹم ناکام

0
66

تحریر: کامران جمیل

دنیا میں محض 6 ممالک کے پاس ائیر ڈیفنس سسٹم موجود ہے۔ جن میں روس، امریکا، چائینہ، فرانس، اسرائیل اور انڈیا شامل ہیں۔ اسرائیل کا آئرن ڈوم سب سے سمارٹ فضائی ڈیفنس شمار کیا جاتا ہے۔

آئرن ڈوم تین حصوں پر مشتمل ہے، اور ان تین حصوں کو ملا کر ایک بیٹری کہا جاتا ہے۔ بیٹری کا پہلا حصہ RDU  یعنی ریڈار ڈیٹیکٹشن یونٹ ہے جو کوئی بھی موونگ آبجیکٹ، مزائل یا راکٹ اسرائیل کی حدود میں  داخل ہونے سے کئی کلومیٹر پہلے ہی ڈیٹکٹ کرکے  سسٹم کو اس کی نشاندہی کر دیتا ہے۔

دوسرا حصہ BMC  یعنی بیٹل مینجمنٹ اینڈ کنٹرول یونٹ ہے یہ یونٹ آنے والے ممکنا خطرے سے نمٹنے کی سٹریٹجی بناتا ہے اور فوری طور پر سگنلز جرنیٹ کرکے تمام یونٹس کو مطلعہ کردیتا ہے۔

تیسرا حصہ MFU یعنی مزائل فائرنگ یونٹ ہے جو سگنلز ملتے ہی مزائل فائر کرتا ہے اور یہ میزائل آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذریعے اسرائیل کی جانب آنے والے میزائل یا راکٹس کا تعقب کرکے اسے اسرائیل کی فضائی حدود سے باہر ہی تباہ کردیتا ہے۔

اس جدید ترین اور خودکار ڈیفنس سسٹم کی ایک بیٹری یونٹ پر لگ بھگ پچاس ملین ڈالر لاگت آتی ہے۔

آئرن ڈوم میں استعمال ہونے والے میزائل ہِیٹ اور موشن ڈیٹیکٹر سنسرز کے ساتھ ساتھ میٹل ڈیٹیکٹرز اور فضاء میں اپنا رُخ تبدیل کرنے کی صلاحیت کے حامل جدید ترین خودکار میزائل ہیں۔ اس ایک میزائل کی قیمت 40 سے 60 ہزار امریکی ڈالر ہے

اسرائیل نے ایسی دس بیٹریز ڈپلائے کر رکھی ہیں۔ جس کے بعد اسرائیل کا ائیر ڈیفنس ناقابل تسخیر سمجھا جاتا تھا۔

اسرائیل نے یکم فروری 2021 کو اپنے موسٹ اپڈیٹڈ آئرن ڈوم کے کامیاب تجربات کئے تھے۔ جس کا واضح طور پر مطلب یہی ہے کہ اسرائیل موجودہ صورتحال کو پہلے سے پلان کرچکا تھا۔

اس کے برعکس حماس کے پاس دیسی ساختہ راکٹس ہیں جو کہ انتہائی محدود رینج تک مارک کرسکتے ہیں۔ یہ راکٹ مقامی سطح پر خفیہ ورکشاپس میں لوہے کی پائپ کاٹ کر تیار کئے جاتے ہیں جن کی تکنیک پہلی اور دوسری جنگ عظیم  کے درمیانی عرصے کی ہے۔

گزشتہ رات حماس کے انہی دقیانوسی دیسی راکٹوں سے دنیا کا جدید ترین ائیر ڈیفنس سسٹم ناکارہ بنا دیا۔

حماس نے آئرن ڈوم کو توڑنے کے لئے بہت سادہ سی تیکنک استعمال کی۔ ایک ساتھ سینکڑوں میزائل اسرائیل میں مختلف ڈائریکشنز میں فائر کر دیئے۔

جس سے آئرن ڈوم کی آرٹیفشل انٹیلی جنس بریج ہوگئی۔ درجنوں میزائل آئرن ڈوم کو ڈاج کر کے اسرائیلی شہروں میں جاگرے۔ جہاں انہوں نے تباہی مچادی جس کے بعد پوری دنیا میں آئرن ڈوم موضوع بحث بن گیا۔

حماس کے اس کامیاب حملے نے تمام عالمی طاقتوں کے دفاعی نظام پر سوالیہ نشان کھڑے کردیئے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں