قیام پاکستان سے رواں برس تک ڈالر کی پاکستانی روپے میں قدر تاریخ کے آئنے میں

0
63

کراچی (آزاد ابن حسن) قیام پاکستان کے چند برسوں بعد ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ ہمیشہ زوال پذیر ہی رہا۔ 1947 میں ایک ڈالر 3 روپے 31 پیسے کا ہوا کرتا تھا اور اب یہ 286 روپے تک پہنچ گیا ہے۔

تاریخ پر نظر ڈالیں تو 1947 سے 1954 تک یہ قیمت مستحکم اور برقرار رہی۔ پھر 1955 میں 60 پیسے بڑھ کر ڈالر 3.91 کا ہوا اور 1956 میں یہ قیمت 4.76 ہو گئی جو پندرہ برس یعنی 1971 تک برقرار رہی۔ سقوط ڈھاکہ اور پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد 1972 میں ڈالر کی قیمت بڑھ کر 11.01 روپے ہو گئی لیکن 1973 میں اس میں کمی آئی اور قیمت 9.99 روپے کی ہوگئی اور یہ قیمت آٹھ برس تک برقرار رہی۔

افغانستان میں جنگ کے دوران اس میں تیزی آنا شروع ہوئی اور اس کے بعد کبھی کمی نہ آئی۔ 1982 کی کیئر ٹیکر حکومت میں 11.85، 1983 میں 13.12، 1984 میں 14.05، 1975 میں 15.93، 1986 میں 16.65، 1987 میں 17.04 اور 1988 میں ڈالر 18 روپے کا ہوگیا۔ 1989 سے 1992 میں پی پی دور حکومت کے دوران 20.54 سے 25.08 رہا۔ پھر 1993 سے 1997 تک پی ایم ایل (ن) کے دور حکومت میں 28.11 سے 41.11 روپے ہو گیا۔ 1998 سے 2007 تک پرویز مشرف کے دور حکومت میں 45.05 سے 60.83 رہا۔ 2008 سے 2017 تک 81.01 سے 110.01 رہا۔ 2018 سے 2021 پی ٹی آئی دور حکومت میں 139 سے 179.16 رہا۔ 2022 سے رواں برس آج ڈالر کی قیمت 288 روپے ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ قیام پاکستان سے پہلے 1925 میں ایک ڈالر ہندوستانی کرنسی کے 0.1 پیسہ یعنی ایک روپے میں 10 ڈالر ملتے تھے اس کے بعد 1930 سے 1947 تک ڈالر کی قیمت ایک روپے سے 3.31 روپے رہی جبکہ برٹش پاونڈ قدرے مہنگا تھا۔ 1930 سے 1947 تک 6 سے 13.33 ہندوستانی روپے رہا۔ 1947 میں انڈیا اور پاکستان دونوں ممالک میں ایک ڈالر 3.31 ہی کا تھا اور آج انڈیا میں ڈالر وہاں کے 82 روپے کا ہے۔ بنگلہ دیش میں 106 ٹکہ اور پاکستان میں ڈالر پاکستانی 293 روپے کا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں