محکمہ تعلیم کا 29 ہزار کی ڈیسک خریدنے کا معاملہ، حلیم عادل شیخ 5 ہزار میں وہی ڈیسک خرید کر اسمبلی لے آئے

0
129

کراچی: محکمہ تعلیم کی جانب سے سندھ بھر کے اسکولوں کے لئے 16 ہزار ڈیسکیں فی ڈیسک 2900 میں خریدنا کا معاملہ قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کراچی کی فرنیچر مارکیٹ پہنچ گئے۔

 مختلف ڈیسکوں کے ریٹ معلوم کئے 29000 میں سندھ حکومت کی جانب سے خریدی جانی والی ایک ڈیسک 5 ہزار میں خرید کر سندھ اسمبلی لے آئے، اسی ڈیسک پر بیٹھ کر پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے کہا جو ڈیسک سندھ حکومت 29 ہزار میں خرید رہی وہ میں 5 ہزار میں لیکر آیا ہوں، 6 ارب کی 16000 ہزار ڈیسکیں مارکیٹ سے کئی گناہ زیادہ ریٹ پر خرید کر 3 ارب کا ٹیکہ لگایا جارہا ہے، یہ پہلے وزیر تعلیم کے بعد یہ وزیرتعلیم بھی زیرتعلیم نکلے ہیں، 16 لاکھ ڈیسکیں سندھ حکومت کے ایک مسٹر کلین کرپٹ ترین وزیر نے خریدنے کی منظوری دی تھی۔ لالو کھیت کی فرنیچر مارکیٹ سے میں یہ ڈیسک خرید کرآیا ہوں، سندھ حکومت 23 ہزار اور 29 ہزار کی ایک ڈیسک خرید رہی ہے، کئی گنا زیادہ سرکاری ریٹ ہے لگا کر کرپشن کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانس پرنسی انٹرنیشنل کا شکر گزار ہوں جس نے ڈیسکوں کی کرپشن پر نشاندہی کی، ان غریب بچوں کو کی ڈیسکوں کی خریداری میں 3 ارب سے زیادہ کرپشن کی جارہی ہے اسی کرپشن کے پیسے سے بلاول زرداری کا ناشتا ہوتا ہے، سی ایم ہائوس بھی ان کرپشن کے پیسوں سے چلتا ہے، اس کرپشن میں صوبائی وزیر کا بھائی اور دوسرے وزیر کا بیٹا اس کرپشن میں شامل ہیں، اس کرپشن کو روکنے کے لئے بڑے پیمانے پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔ اسی طرح سندھ بجٹ یہ وزیر ہڑپ کر جاتے ہیں، میڈیا کا شکر گذار ہوں جہنوں نے نشاندہی کر کے معاملہ اٹھایا۔ 3500 کی ڈیسک 23 ہزار میں خریدی جارہی ہے۔ 5000 ہزار والی ڈیسک 29 ہزار میں خریداری جارہی ہے۔ بہت ظلم ہورہا ہے، 3 ارب کا ٹیکہ لگایا جارہا ہے۔ اس سب کے پیچھے سعید غنی ہیں، سندھ حکومت کے وزیر تعلیم اپنی ڈیسک لیکر آئے اور سندھ اسمبلی میں دکھائیں کہ کس معیار کی بنیاد پر اتنی مہنگی ڈیسکیں خریدی جارہی ہیں۔

 کیا سندھ حکومت کی ڈیسک سونے سے بنی ہوئی ہیں؟ سندھ حکومت میں صرف وزراتوں پر صرف چہرے بدلتے رہتے ہیں کرپشن ایک طے شدہ فارمولے کے تحت کی جاتی ہے، میں اسی معاملے پر اسمبلی فلور پر بھی پوچھا لیکن مجھے اسمبلی فلور پر جواب نہیں دیا گیا۔

میں اپیل کرتا ہوں اعلیٰ علدیہ اور نیب سے اس کرپشن پر فوری نوٹس لیا جائے، سندھ کی عوام آج ان کی کرپشن اور چالبازیوں سے بیزار ہو چکی ہے، ہم کسی کو بھی معاف نہیں کریں گے، سندھ کو لوٹے ہوئے ایک ایک پئسے کا حساب لیں گے، سندھ میں دس ہزار اسکول بند کئے جارہے ہیں۔

وزیر تعلیم سردار شاہ اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ جواب دیں یہ اسکول بنائے کس نے تھے، ان اسکولوں کو اوطاقوں میں تبدیل کیا جارہا ہے، یکساں نصاب  میں واضع ہے 50 فیصد انگلش باقی مقامی زبان میں میں پڑھانا تھا لیکن اس پر بھی اعتراض کیا گیا، سندھ وزراء سندھ کی تعلیم کے دشمن ہیں، تعلیم کو تباہ کر دیا ہے، 1450 ارب 13 سالوں میں سندھ کی تعلیم پر لگائے گئے لیکن اسکولوں کو وہی حال ہے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے سارا پیسا اسی طرح کرپشن کی نذر ہوتا آیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں