پچاس فیصد ملکی آمدنی کا مالک

0
105

اقوام متحدہ کے ہیومن ڈیلوپلپمنٹ پروگرام کے ذیلی ادارے نیشنل ہیومن ڈیولپمنٹ کی رپورٹ میں جنوب ایشیائی ملکوں میں 22 کروڑ کی آبادی والے ملک پاکستان میں عدم مساوات کے مسائل پر توجہ مرکوز کردی گئی، جس کے مطابق پاکستان کی طبقہ اشرافیہ 14 ارب 40 کروڑ ڈالر کی مراعات لے چکی ہے۔

رپورٹ میں پاور، پیپل اور پالیسی کا منشور استعمال کرتے ہوئے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں آمدن اور معاشی مواقع میں عدم مساوات کا تجزیہ کیا گیا، جس کے مطابق طاقت ور گروپس اپنے منصفانہ حصے سے زیادہ لینے کو اپنا حق سمجھتے ہیں، معاشرے میں حاصل خصوصی اہمیت کی بنا پر ان کے خلاف بنائی گئیں پالیسیاں اکثر وبیشتر کامیاب نہیں ہوتیں، جس کا نتیجہ عدم مساوات کی شکل میں سامنے آتا ہے۔

یو این ڈی پی کی علاقائی سربراہ کینی وگناراجا کا کہنا نے بتایا کہ اس رپورٹ کے لیے دو ہفتوں پر مشتمل پاکستان کا ورچوئل ٹور کیا گیا اور رپورٹ کے نتائج پر وزیر اعظم عمران خان، وزارت خارجہ اور منصوبہ بندی کے وزرا سمیت کابینہ کے اہم افراد سے بات کی گئی۔ جنہوں رپورٹ کی فائنڈنگز کی حمایت کرتے ہوئے عملی اقدامات کرنے کا عہد کیا۔

رپورٹ کے مطابق ملک کا کارپوریٹ سیکٹر خصوصی حیثیت سے مستفید ہونے والا سب سے بڑا طبقہ ہے، جو ایک محتاط اندازے کے مطابق 4 ارب 70 کروڑ ڈالر کے فوائد سے لطف اندوز ہورہا ہے۔ دوسرے اور تیسرے نمبر پر فوائد حاصل کرنے والوں کا تعلق ملک کے ایک فیصد امیر ترین افراد میں سے ہے جن کے پاس پاکستان کی مجموعی آمدن کا 9 فیصد ہے، زرعی زمین رکھنے والے طبقہ ہے جو کہ مجموعی آبادی کا 1 اعشاریہ 1 فیصد ہیں لیکن 22 فیصد قابل کاشت زرعی اراضی کے مالک ہیں، یہ دونوں طبقے پاکستانی پارلیمنٹ میں طاقت ور نمائندگی رکھتے ہیں اور زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کا تعلق جاگیر دار یا ملک کے کاروباری طبقے سے ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں