پگ اُچی رہے سائیں

0
986

تحریر: والید رمضان

باباجی نے دستک دی دروازہ کھولا تو سامنے ہشاش بشاش کھڑے ہنس رہے تھے اور بولے ‘میں ابھی مرا نہیں پتر اسی لیے ملنےآگیا’، 

اتفاق کہہ لیجیے کہ میں بھی بابا جی کے انتطار میں تھا، 

بابا جی کو بٹھایا،

جلدی سے انہیں پانی پیش کیا اور احتراماً کھڑا رہا،

بابا جی کا جب سانس بحال ہوا تو میں بھی بابا جی کے سامنے صوفہ پربیٹھ گیا

بابا جی نے مجھے نہیں کہا کہ تم یہ احتراماً نہیں بلکہ میری چاپلوسی یا خوشامد جسے آجکل “اُٹھانا” کہتے ہیں کررہے ہو۔

یہ الفاظ اسلئیے لکھے کہ آپ جیسے ہی سوشل میڈیا پر کسی کا ساتھ دیں یا تعریف کردیں تو فوراً بد تہذیب گھٹیا لوگ ایسے فقرات آپ پر کسنا شروع ہو جاتے ہیں

ظاہر ہے وہ خودگھٹیا جو ہوئے۔

چلیں بات کسی اور طرف چلی نکلی واپس ٹاپک کی طرف آتے ہیں، 

بابا جی سے کچھ سوالات کرنے تھے لہذا میں نے سوالات کا سلسلہ شروع کیا کہ

مرشد یہ سوشل میڈیا کیا ہے؟ بابا جی نے مسکرا کر دیکھا اور کہتے 

اچھے اور برے لوگوں کی خواہشات کی آماجگاہ ہر بندے کی خواہش ہے کہ اِس کی خود ساختہ بنائی گئی پگ اُچی رہے بس۔

میں نے حیران ہوکر پوچھا کہ آماجگاہ کیسے؟

بابا جی کہتے پتر اچھے لوگ کچھ سیکھنے لکھنے آتے ہیں جبکہ گھٹیا لوگ یہاں گالی گلوچ  لڑنے اور مسئلے بنانے آتے ہیں اور اپنی زندگی کی ساری تباہ کاریوں اپنے کیے گئے گند کا غصہ یہاں نکالنے آتے ہیں، 

ایک آدھ شخص کی پگڑی اچھالی اور یہ گئے وہ گئے،

جیسے بظاہر بہت بڑا قلعہ فتح کر لیا ہو، 

جیسے یہ یہاں کے بادشاہ ہوں اور رعایا کی بات ناگواہ گزرنے پر اپنی گھٹیا سوچ کے تحت سزا دے رہے ہوں، 

میں نے پوچھا بابا جی کیسے پہچان ہوگی؟ اچھے اور برے لوگوں کی چھانٹی کرنے کے لیے؟،

 اب بابا جی نے سگریٹ  سلگا لی اور بہت پرسکون لہجے میں جواب دیا، 

پتر گندے لوگ ہمیشہ بدتمیزی کریں گےگند بکیں گے ہروقت کسی کو ذلیل یا کسی کی عزت تار تار کرنے کے چکر میں ہونگے،

اور گروہ کی صورت حملہ آور ہونگے،

آپ ان کو عزت دو وہ بدلے میں آپ کو گھٹیا جواب دیں گے، اختلاف راے پر تعلق ختم کریں گے اگر آپ نے ان سے اپنی زندگی کے بارے کچھ بھی شیئر کیا ہو تو وہ سب کے سامنے آپ کا ٹھٹھہ لگائیں گے،

کیونکہ پتر وہ ان کے اپنے پاس ذلالت کے علاوہ کچھ نہیں تو ایک ذلیل دوسرے کو ذلالت کے علاوہ کیا دے گا؟۔

پتر ایسے پین پاٹے پہلے عام زندگی میں ملتے تھے اب سوشل میڈیا پر ملتے ہیں،

اس بات پر میری ہنسی نکل گئی میں نے پوچھا! بابا جی یہ الفاظ ہمارے ایک محترم بھائی بھی اکثر استعمال کرتے ہیں اس بہترین جواب کے بعد میں نے باتیں کرتے کرتے رُخ سیاست کی طرف موڑ دیا،

کہ بابا جی 

سیاست نوازشریف کی، 

پارٹی نوازشریف کی،

محنت شہبازشریف کی، 

لیکن کچھ لوگ سارا دن بات بات پر شہبازشریف پر چڑھ دوڑے رہتے ہیں۔ 

بابا جی مسکرائے کہتے ‘پتر وہ جذباتی کارکنان ہیں وہ چاہتے ہیں جیسے نوازشریف نے ووٹ کو عزت تحریک شروع کی تھی، اس کا ثمر جلد سے جلد ملے لیکن پتر کوئی بھی تحریک جس میں مکمل نظام بدلنے کا مقصد ہو وہاں تبدیلی کے لئیے دھائیاں لگتی ہیں۔

رہی بات نوازشریف اور شہبازشریف کی سیاست کی تو دونوں بڑی پلاننگ سے چلتے ہیں، باقی رہی بات کارکنان کی یہ خواہش کا اظہار تو کرستے ہیں لیکن حقیقت سے نابلد ہیں، اچھا چلو بتائو نوازشریف کو شہبازشریف پر اعتبار نہیں تھا تو اسے اپنی پارٹی کا صدر کیوں بنایا؟۔

اگر شہبازشریف نوازشریف کی مرضی پر نہیں چلتا تو اسے 1999 سے آفرز ہیں، کیوں قبول نہیں کررہا کیونکہ شہبازشریف چاہتا ہے اس کے بڑے بھائی کی پگ اُچی رہے جو بات حق بھی ہے۔

کیوں غداری نہیں کررہا یہاں میں نے سوال داغ دیا کہ بابا جی پھر ہوگا کیا؟ آخرکیا مقاصد ہیں؟۔ 

بابا جی کہتے پتر نوازشریف نے عوام کی پگ اُچی رکھنے کی ٹھانی ہے، نوازشریف نے اپنا کیس عوام میں رکھ دیا لوگوں کو شعور آگیا گلی گلی لوگوں کو اصل مسلہ پتا چل گیا، اب منزل اور مقاصد اقتدار کے زریعے ہی حل ہوں گے، جب آپ پاور میں ہوں اور ڈیلیور کرتے ہوئے تمام مقاصد اور گول پورے کریں جیسے ترکی میں کیا گیا، شہبازشریف کے آگے رکاوٹ نئے شفاف الیکشن کی شرط ہے اور پیپلزپارٹی کی منافقت ہے اگر پنجاب اور وفاق میں عدم اعتماد کے زریعے مسلم لیگ حکومت مِیں آتی ہے تو باقی ماندہ وقت ڈیلیور کرتے ہوئے الیکشن کی تیاری سمیت آپ بہت بڑے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔ یاد رکھو بڑے میاں صاحب کے حکم کے بغیر کوئی پر نہیں مارسکتا، نئے الیکشن جب آئیں گے تو بڑے میاں صاحب پوری شان سے آئیں گے اگر الیکشن شفاف ہوئے تو مسلم لیگ پوری طاقت سے آئے گی۔ اگر ایسا نہ ہوسکا تو پارٹی مریم بی بی چلاییں گی اور اقتدار کے ایوان تک پہنچتے وقت تو لگے گا لیکن ملکی تباہی بہت زیادہ ہوجائے گی۔ مریم نواز ایک طاقت بن کر ابھری ہے اس نے سوشل میڈیا پر ایک بہت برا پلیٹ فارم بنا دیا ہے جس سے مسلم لیگ کو اچھے طریقے سے ڈیفینڈ کیاجاتا ہے لیکن اگر کارکنان کی سوشل میڈیا پر بلاوجہ کی دھکم پیل سے پارٹی کونقصان ہوتا ہے یا گروپ بن جاتا ہے تو مسلم لیگ کا کوئی نام لیوا نہ ہوگا۔

عمران خان کو دوبارہ 5 سال کے لیے موقع مل جائے گا مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی یہ اپنی پارٹیوں کوسنبھالنے میں لگے رہیں گے اور عمران خان یا دوسرا متبادل مزے کرے گا لہذا بہتر اسی میں ہے کارکنان آپس میں گروپ بندی کرنے اک دوسرے کو ٹارگٹ کرنے دشمن اور تحریک انصاف کو خود مضبوط کرنے لڑنے مرنے پارٹی میں تفرقہ ڈالنے کی بجائے، اک دوسرے کا احترام کریں نوازشریف نے جس پر ہاتھ رکھ دیا اسے مانیں پھر ستیں خیریں ہیں ورنہ عمران خان کو جھیلنے ملکی بربادی کے لیے تیار ہوجاییں کیونکہ اب سوشل میڈیا کی بہت طاقت ہے۔ آپ اپنی پارٹی اس کے کارکنان کو اپنی خواہش اپنی ہوس کے تحت نقصان دیں گے تو کل آپ کو کوئی اچھے الفاظ سے یاد نہ کرے گا جو سینیر ترین لوگ ہیں۔ انہیں بھی سوچنا چاہیے کہ وہ اتنے سالوں میں کیا سیکھ پائے سوشل میڈیا کے ٹھیکیدار بن کر لڑایاں کروانے سے پارٹی اور ملک کی خدمت نہیں ہوتی ان کا کام اپنوں کو اکٹھا کرنا ہوتا ہے لڑانا مروانا نہیں، لہذا مسلم لیگ کو مضبوط کرنا اپنے ملک کو مضبوط کرنا ہے کیونکہ اور کسی جماعت میں پوٹینشل نہیں کہ وہ ملک پاکستان کو دلدل سے نکال سکے۔ بابا جی اٹھے اور چل دیے جاتے جاتے کہتے نوازشریف چاہتا ہے کہ عوام کی پگ اُچی ہو لیکن کچھ لوگ چاہتے ہیں ان کی پگ اُچی رہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں وہ سوشل میڈیا اور سیاست کے بابے ہیں، وہ اپنی خود ساختہ پگ اُچی رکھنے کے لیے سب ڈرامہ کرتے رہتے ہیں۔ لہذا سائیں پگ اُچی رہے یہ سب لکھتے ہوئے سوچ رہا تھا بابا جی نے میرے 4 سے 5 سال کے سوالوں کے جواب دے دیے اب آسانی سے سوشل میڈیا پر اپنے دوست کھنگال کر اچھے اچھے لوگ چننے میں مدد ملے گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں