جمہوریت کی علمبردار مسلم لیگ ن

0
113

تحریر: معاویہ یاسین نفیس

مسلم لیگ ن کی قیادت عوامی حقوق و آئین کی عملداری کی جنگ میں اپنی خوشیاں اور اپنے مفادات قربان کر رہی ہے۔ مسلم لیگ واحد سیاسی جماعت ہے جس کی قیادت نے پہلے بے مثال قربانیاں دیں اور بعد میں دیگر راہنماؤں و کارکنان نے قربانیاں پیش کیں۔ سیلیکٹرز بھی اس بات کو  ایک اٹل حقیقت مانتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے ادوار میں وطن عزیز نے خوشحالی کی بہاریں دیکھیں اور ارتقائی عمل پروان چڑھا۔ آج بھی اگر مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف ہری جھنڈی دکھادیں تو اقتدار کے ایوان ان کے قدموں کے نیچے ہونگے مگر مفاد عامہ، آئین کی حکمرانی اور عوامی حق حاکمیت کے اصول پر ڈٹ گئے۔ اپنی شریک حیات کو بستر مرگ پر چھوڑ کر اپنی لخت جگر کا ہاتھ تھام کر زنداں کو قبول کیا مگر حوصلہ و ہمت نہ ہاری۔ 

اپنی بیٹی کو ناکردہ گناہوں  کی سزاء بھگتنا برداشت کرلی، کینسر کے مریض اپنے چھوٹے بھائی، بہترین ایڈمنسٹریٹر، محمد شہبازشریف اور ان کے لخت جگر حمزہ شہباز کو حکومت وقت کے اندھے اور بے لگام تعصب کا شکار کروادیا مگر اپنے اصول، مؤقف اور جدوجہد پر سودے بازی نہیں کی۔ 

یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ تاریخ ان شخصیات کے گرد سنہرے الفاظ کا احاطہ ضرور کرتی ہے جو اپنے حق کے لئے امام حسین رضی اللہ عنہ  کی مانند وقت کے یزید سے ٹکرا جاتے ہیں۔  مگر تاریخ ان شخصیات کو بھی نہیں بخشتی جو عبداللہ بن ابئ کی مانند ذاتی مفادات کے حصول اور اس کی نگہداشت کے لئے اجتماعی مفادات پر چھرا گھونپتے ہیں۔

آج منتقم حکمرانوں نے حالات ایسے بنادئیے کہ نہ روایتوں کی پاسداری باقی رہی، نہ حمیت کی پوشاک 

 نوازشریف کے نواسے اور مریم نوازشریف کے بیٹے جنید صفدر کے نکاح کا کارڈ جب میری نظروں سے گذرا تو میرے تصورات نے ایک مشرقی ماں کے ارمانوں کا احاطہ کئے ایک خوش الحان منظر پیش کیا۔ 

یہ وہ موقع ہوتا ہے کہ خاندان میں اگر ناراضگیاں بھی ہو تو ان موقعوں وہ بھی موم میں تبدیل ہوجاتی ہیں 

لیکن شریف خاندان کے دشمن بھی بڑے کم ظرف نکلے۔

شریف خاندان کے لئے حالات ایسے بنادئیے کہ میاں نوازشریف کے والد کا جنازہ اٹھا تب جیل، شریک حیات کا جنازہ اٹھا تب بیٹی کے ہمراہ جیل، ماں کا جنازہ اٹھا تو جبری جلاوطنی کی صعوبتیں اور آج نواسہ کی نکاح کی تقریب میں ماں اور باپ کی شرکت پر پابندی۔

اکلوتے بیٹے کی خوشیوں میں عدم شرکت کا دکھ تو حقیقی معنوں میں وہ ہی سمجھ سکتاہے جو کبھی اس کرب سے گذرا ہو۔

بہر کیف 

رنج سے خوگر ہو انساں تو مٹ جاتا ہے رنج

مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں

رب رحمن کا سورۃ الانشراح میں تکرار کے ساتھ فرمان  ہے ‘بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے’  

لیکن اس بات کا کریڈٹ شریف خاندان کو دینے میں اگر کوئی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کریگا تو بلاشبہ وہ بخیل کہلائیگا کہ کم از کم شریف خاندان کی لازوال قربانیوں سے یہ الزام تو ہمیشہ کے لئے رد ہوگیا کہ سیاستدان قوم کے بچے قربان کردیتے ہیں اور خود عیش و عشرت کی زندگی گذارتے رہتے ہیں۔

بطور ایک سیاسی کارکن مجھے اس بات پر فخر ہیکہ الحمدللہ میں تاریخ کی درست سمت اور درست راہبر کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اس لئے میں بلاخوف و تردد کے یہ کہتاہوں کہ میرے مرشد، میرے راہبر، میرے قائد محمد نوازشریف۔

مرے یاقوت اور مرجان مرشد 

تمہارے نام پر قربان مرشد

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں