روحانی شخصیت کا علم الااعداد اور ‘ع’ کی بلّی

0
424

تحریر: مدثر غفور

کراچی: بنی گالہ بستی کے واسی اب برملا اظہار کرتے ہیں کہ روحانی شخصیت کے علم الااعداد پر 2 صحافیوں کی بلی چڑھائی گئی تھی۔ روحانی شخصیت کی خواہش پر ‘ع’ کو روحانی فائدہ دیتے ہوئے ‘ع’ سے شروع ہونے والے ناموں کے صحافیوں کی ایف آئی اے سے گرفتار کروا کر بلّی چڑھائی گئی۔

گزشتہ دنوں دو سینئیر صحافیوں کو سرکاری اغوا اور پھر ایف آئی اے کی طرف سے گرفتاری ظاہر کرنے کے بعد شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا۔ ایک کا نام عمران شفقت ہے اور دوسرے کا نام عامر میر تھا دونوں صحافی ‘ع’ لفظ والے ہیں ان کا اغوا ہونا حیرانگی کی بات ہے حالانکہ موجودہ دور حکومت میں ‘ع’ نام کے لوگوں کو تو اس جادوئی دور میں سب سے بڑی وزارتوں سے نوازا جاتا ہے لیکن عمران شفقت اور عامر میر اغوا ہوگئے تھے۔

علم الااعداد سے حساب کرنے والی شخصیت نے اپنی شناخت چھپاتے ہوئے بتایا کہ جب سے یہ موجودہ حکومت آئی ہے ہم مختلف روحانی عمل کے پہلو خواب، خیال، سوچ پر نظر رکھے ہوئے۔ ‏‎کیا پتہ کسی دوسرے ‘ع’ والے کو برداشت نہ کر سکتے ہوں ایسا نہ ہو وہ وزیراعظم کی کُرسی سنبھال لے کیا علم الاعداد کے ذریعہ قسمتیں بدل جاتی ہیں؟ ایک عمران نام کا وزیراعظم بنا بیٹھا ہے ایک ایسا عمران بھی دیکھا جس کے ہاتھ میں بھیک کا پیالہ تھا۔

علم الاعداد کے مطابق ‏‎‎ان دونوں سینئیر صحافیوں کا نام ‘ع’ سے شروع ہوتا ہے اسی لیے ان دونوں کو ایک روحانی شخصیت کی طرف سے اپنے ‘ع’ والے کیمپ میں لانے کی کوشش ہو رہی ہے۔

موجودہ دور حکومت میں ‘ع’ مختلف عہدوں پر براجمان ہیں جن میں وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار، گورنر عمران اسماعیل، وفاقی وزیر پورٹ شپنگ علی زیدی، پنجاب سے صوبائی وزیر علیم خان، چئیرمین سی پیک اتھارٹی جنرل عاصم باجوہ، اور وفاقی وزیر آزاد کشمیر وگلگلت بلتستان علی امین گنڈا پور نمایاں نام ہیں۔ جب ‘ع’ عمران خان پر بُرا وقت آیا تو پہلے سال ہی تین ماہ رہنے والے ڈی جی آئی ایس آئی جرنل عاصم منیر کی بلّی چڑھا دی اور وہ ڈی جی کا عہدہ چھوڑ کر کور کمانڈر گجرانوالہ لگادیئے گئے پھر جب پنجاب میں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانے کی کوشش کی گئی تو عمران خان نے فورا ہی ‘ع’ سے علیم خان کی نیب کے زریعے بلّی چڑھادی تاکہ ع محفوظ رہے اور پھر جنرل ریٹائرڈ عاصم باجوہ کی بلی چڑھائی گئی تاکہ ‘ع’ سے عمران خان کیلئے کوئی رُکاوٹ پیدا نہ ہو لیکن’ ع’ سے عافیہ نامی قوم کی بیٹی پر خاموشی بھی اسی علم الاعداد کی سلسلے کی کڑی ہے۔

حکومت کے بعد بنی گالہ کی روحانی شخصیت نے اسی علم الاعداد کی مدد سے پاکستانی اعلی عدلیہ میں وقتی طور پر تقسیم پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی اور سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء بندیال کو ‘ع’ والے کمیپ میں شامل کرلیا۔ اب انصاف آئین و قانون کے مطابق نہیں بلکہ بقول سینئیر قانون دان حامد خان کہ ‘دوستیاں اور شکل دیکھ’ کر انصاف کیا جارہا ہے۔

اسی طرح پنجاب میں آئی جی تبدیل کریں یا چیف سیکریٹری تبدیل کریں یا وفاق میں کسی کی بلّی چڑھائیں پس ع، ع سے جدا نہیں ہو سکتا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں