پاکستان کا قومی پرندہ چکور چین میں دوبارہ مقبول ہو گیا

0
329

تائی یوآن: چین کے شمالی صوبہ شنشی میں گذشتہ برسوں میں مقامی حیا تیاتی ماحول بہتر ہونے کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کے قومی پرندے چکور کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے بلکہ مقامی دیہاتیوں کی زندگی میں بھی بہتری آئی ہے۔
ان بہتری کو حاصل کرنے میں مقامی دیہاتی یانگ جیان گو کی کاوشوں نے کردار ادا کیا ہے۔

یانگ کا چکور کا شوق 6 برس قبل ایک اتفاق سے شروع ہوا تھا۔ اس وقت تحفظ کم ہونے کے سبب چکور کی تعداد نمایاں طور پر کمی ہوگئی اور جب فوٹوگرافروں کا ایک گروپ پرندوں کی تصاویر اتارنے یانگ کے گاؤں پھنگ لو کاؤنٹی آیا تھا تو کئی دن تلاش کرنے کے بعد بالآخر انہیں ایک وادی میں صرف 2 چکور مل گئے۔

واپسی پر فوٹوگرافروں نے یانگ کو بتایا کہ یہ پاکستان کا قومی پرندہ ہے اور انہوں نے اسے کچھ رقم دی تاکہ ان پرندوں کی دیکھ بھال کرسکے اور انہیں یہاں دوبارہ آباد ہونے میں مدد دیں۔

یانگ نے کہا کہ وعدے نبھانا کام ہے اور میں دل وجان سے ان چھوٹے جانوروں کے تحفظ کی امید بھی کرتا ہوں۔ چکوروں کو کھانا کھلانا آسان نہیں کیونکہ وہ قدرتی طور پر ڈرپوک اور حساس ہوتے ہیں بھوکے رہنے کے باوجود خطرہ محسوس کرکے ظاہر نہیں ہوتے۔

گزشتہ 6 برس میں ہر روز یانگ صبح سویرے اپنے چھوٹے دوستوں چکور کو کھانا کھلانے کے لئے گھر سے باہر نکلتا ہے۔ یانگ کو چکوروں کا بھروسہ حاصل کرنے میں آدھے برس کا عرصہ لگا۔ شروع میں صرف دو تین چکور سے اب روزانہ 30 سے زیادہ چکور چارہ کھانے آتے ہیں۔ یانگ ان کی آبادی میں مسلسل اضافہ دیکھ کر خوش ہے۔

حالیہ برسوں میں پہاڑی زمین کو جنگلات میں تبدیل کرنے سے مقامی حیا تیاتی ماحول بہتر اور بگلے اور سنہری تیتر جیسے جنگلی جانوروں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

فوٹوگرافروں کی تشہیر کی بدولت پرندوں کے شوقین زیادہ سے زیادہ تعداد میں تصاویر اتارنے آتے ہیں۔ اب یانگ کا گاؤں پرندوں کے شوقین کے لیے ایک مشہور مقام بن گیا ہے۔

بڑی تعداد میں سیاحوں کے آنے سے مقامی باشندوں کی زندگی میں بھی بہتری آئی ہے۔ پرندوں کا مشاہدے کی اس ابھرتی رجحان سے فائدہ اٹھا کر مقامی سیاحت فروع مل گئی، اور زیادہ سے دیہاتی جنگلی حیات کو تحفظ کی کوششوں میں حصہ لینے لگے۔

یانگ نے کہا کہ انہیں اپنے 0.2 ہیکٹر کی کھیت کو جنگل میں تبدیل کرنے کے لئے 1 ہزار 500 یوآن (تقریباً 222 امریکی ڈالرز) مل گئے۔ اس کے علاوہ زرعی سیاحت اور فارم کی آمدن سے سالانہ تقریباً 10 ہزار یوآن کمالیتا ہے۔

آمدن میں اضافے کے ساتھ ساتھ کئی دیہاتی پہاڑ سے دوسری جگہ منتقل ہوگئے جن میں یانگ کے بچے بھی شامل ہیں۔ تاہم انہوں ادھر ہی قیام پر اصرار کیا۔

یانگ نے کہا کہ وہ یہاں سے جانے کے بعد ان پرندوں کو کھانا نہیں کھلا سکیں گے وہ اپنے “چھوٹے دوستوں” کی حفاظت جاری رکھنے اور اپنی مستقل مزاجی کے سبب زیادہ سے زیادہ افراد کے جنگلی حیات کے تحفظ میں شامل ہونے بارے پر اُمید ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں