عدالتی حکم کے باوجود کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا تاحال تعین نا ہوسکا

0
59

کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کی قیمتوں میں من مانے اضافے کا معاملہ پر کمشنر کراچی اور دیگر کے خلاف توہین کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

سماعت میں سندھ فوڈ اتھارٹی اور کمشنر آفس نے تحریری جواب جمع کراتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر اعجاز رند نے بتایا کہ اسٹیک ہولڈرز سے میٹنگ ہوچکی ہے اور دودھ کی قیمتوں کا جلد تعین کرلیا جائے گا۔

سندھ فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ دودھ کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

عدالت نے کمشنر کراچی اور دیگر سے رپورٹ  طلب کرلی اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

کمشنر کراچی نے رپورٹ میں بتایا کہ۔دودھ کی قیمتوں کے تعین کے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس  28 اکتوبر  کو طلب کیا گیا ہے۔ ہونے والے اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔ 2018 میں سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر کراچی میں دودھ کی فی لیٹر 94 روپے مقرر کی گئی اور اس وقت 2018 کی نسبت جانوروں کی دیکھ بھال اور چارے کی اخراجات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ 2018 میں ایک بھینس کے چارے اور دیکھ بھال پر چار سو کے لگ بھگ اخراجات آتے تھے۔ اس وقت فی بھینس کے چارے اور دیکھ بھال پر ساڑھے پانچ سو روپے سے زائد اخراجات آرہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں یومیہ 7 ہزار سے زائد ڈیری فارم سے 50 لاکھ کے قریب دودھ کی پیداوار ہوتی ہے اور زائد قیمتوں پر دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جنوری 2021 سے اب تک 1900 گراں فروشوں پر ایک کروڑ روپے سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ دودھ کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سندھ فوڈ اتھارٹی کی جانب سے اچانک چھاپے مارنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کراچی اور دیگر شہروں میں اخراجات اور دودھ کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ دودھ کی نیلامی کے دوران مانیٹرنگ بھی کی جائے گی۔

عدالت نے فوڈ اتھارٹی اور کمشنر کراچی کے جواب پر درخواست گزار سے الجواب طلب کرلیا۔ عدالت نے مزید سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں