سندھ میں بلدیاتی الیکشن، سندھ ہائی کورٹ نے سماعت 24 جون تک ملتوی کردی

0
294

کراچی: ‏بلدیاتی انتخابات کے خلاف درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ نے کل تک ملتوی کردی۔ بلدیاتی انتخابات کے متعلق سیاسی جماعتوں کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس پر وکیل ایم کیو ایم بیرسٹر فروغ نے کہا کہ ہمیں اس کی نقل فراہم کردی جائے، ابھی جواب دیدینگے۔ سلیکٹ کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتیں شامل شامل ہیں۔ حکومت سندھ نے اعتراف کیا ہے کہ قانون میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ آرٹیکل 140 اے کے مطابق لوکل گورمنٹ ہونا چاہیے جس پر جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سلیکٹ کمیٹی کی قانون سازی سے الیکشن کے انعقاد سے کیا تعلق ہے۔

فروغ نسیم وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے قانون کو بھی دیکھ لیا جائے۔ حلقہ بندیوں کی کمیٹی نے بھی اختیارات سے تجاوز کیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ فیصلہ آپ لوگوں نے تاخیر سے کیوں کیا؟ اتنی تاخیر سے سیلکٹ کمیٹی کے مینٹس کیوں آئے؟۔

فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن بھی اعتراف کررہا ہے کہ ووٹرز لسٹ اپڈیٹ نہیں اور ایک غیر حتمی ووٹرز لسٹ ہے، ایک حتمی لسٹ ہے۔ 8300 پر آج بھی رابطہ کریں تو غیر حتمی لسٹ کا جواب ملتا ہے اور سات آٹھ سو لوگوں کا ڈیٹا پیش کررہا ہوں۔ 21 مئی کے بعد ہیلپ لائن اے غیرحتمی ووٹرز لسٹ کا جواب دیتے ہیں۔ میں یہ اسٹیٹمنٹ بہت زمہ داری سے دے رہا ہوں اور ووٹرز اور امیدوار پریشان ہیں کہ ان کا علاقہ کیا ہے۔

وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ این اے 240 کے الیکشن میں بھی یہی ہوا لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا کہاں جائیں ووٹ ڈالنے، اسی وجہ سے این اے 240 کا ٹرن آؤٹ کم رہا ہے۔ ابھی تک صرف ووٹرز کی غیر حتمی لسٹ آرہی ہے اور ووٹرز اور امیدوار کہاں کا فارم بھرے جب ووٹ کنفرم ہی نہیں ہے۔

وکیل ایم کیو ایم فروغ نسیم نے کہا کہ مجھے صرف آدھا گھنٹہ مزید دلائل دینے میں لگے گا اور ہم نے درخواست میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔ جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہم ابھی کسی کی فریق بننے کی درخواست نہیں لیں گے۔

وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ حلقہ بندیوں میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گیے اور مومن آباد میں 40/50 ہزار میں یونین کونسل بنائی گئی ہے۔ ہمارے علاقوں میں 82 ہزار ووٹوں سے زائد کی یونین کونسل بنائی گئی ہے۔ اس سے مختلف طبقات نمائندگی متاثر ہوتی ہے اور 2014میں بھی جسٹس محمد علی مظہر نے دو یوم پہلے الیکشن روکے تھے۔

جسٹس جنید غفار نے ریمارکس میں کہا کہ اب تو حکومت آپ کی حمایت کررہی ہے، وکیل ایم کیو ایم نے جواب میں کہا کہ جی حکومت ہماری بات مان رہی ہےلیکن اسے کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ عدالت نے درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں