لانڈھی و بھینس کالونی میں غیر قانونی مویشی منڈی قائم، حصے پہنچنے پر انتظامیہ اور پولیس خاموش

0
115

کراچی: ضلع ملیر کے علاقے لانڈھی میں غیر قانونی مویشی قائم کردی گئی، انتظامیہ اور پولیس روک تھام میں ناکام ہوگئے۔ جس زمین پر غیر قانونی مویشی منڈی قائم کرکےحکومت سندھ کو کروڑوں روپے کا چونا لگایا گیا جبکہ زمین کے ایم سی لینڈ ڈپارٹمنٹ کی ملکیت ہے۔ کے ایم سی لینڈ ڈیپارٹمنٹ کی 42 ایکڑ زمین ہے، جس میں سلاٹر ہاؤس کی 31 ایکڑ زمین بھی شامل ہے۔ کے ایم سی نے 3 سال قبل 11 ایکڑ زمین لینڈ گریبروں سے واہ گذار کرائی تھی مگر ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کے کرپٹ عملے نے ایک بار پھر ملی بھگت سے یہ زمین دوبارہ لینڈ گریبروں کو غیرقانونی طریقے سے دیدی۔ زمین پر گزشتہ تین چار سال سے غیرقانونی مویشی لگائی جا رہی ہے۔ مگر ہمیشہ انتظامیہ اور پولیس اسے روکنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ تین سال قبل 2019 میں اس زمین پر ناصر قریشی، 2020 میں خاکسار، 2021 میں شاہ انٹرپرائز کے علی شاہ نے غیرقانونی مویشی منڈی لگائی، جس سے حکومت سندھ کو کروڑوں روپے کا چونا لگایا گیا مگر حکومت خاموش رہی۔

اب ایک بار پھر محکمہ وٹنری ڈیپارٹمنٹ کے اقبال نواز نے اس غیرقانونی مویشی منڈی کو اخبار میں اشتہار دیے بغیر کسی ٹینڈر کے راحیل گجر نامی شخص کو دیدی، جب کہ اس غیر قانونی مویشی منڈی میں محمدخان بھی شامل تھے، نے 60 لاکھ روپے کی بولی لگائی جبکہ علی شاہ نامی شخص نے بھی 15 لاکھ کا چالان دیا مگر حیرت انگیز طور پر اس غیرقانونی مویشی منڈی کو راحیل گجر جس نے 5 لاکھ 20 ہزار روپے لگائے دیدی گئی۔

زرائع کے مطابق غیر قانونی مویشی منڈی کو لگانے میں ڈاکٹر وسیم کو قربانی کا بکرا بناتے ہوئے 16 گریڈ کے ایک افسر کاظم شاہ نے 17 گریڈ کے افسر ڈاکٹر وسیم کا تبادلہ کرادیا۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ سینیئر ڈائریکٹر وٹنری ڈیپارٹمنٹ اقبال نواز نامی عہدیدار نے 60 لاکھ روپے رشوت بھی وصول کی اور منڈی کا جعلی چارج دینے کے لیے ڈاکٹر وسیم کا تبادلہ کیا گیا۔

ڈاکٹر تاج نامی افسر نے راحیل گجر سے 1 کروڑ 20 لاکھ روپے میں مویشی منڈی دینے کا وعدہ کرتے ہوئے، سرکار کو 5 لاکھ 20 ہزار روپے جبکہ دیگر رقم رشوت کی مد میں بندر بانٹ کی گئی۔ افضل زیدی کو بھی 5 لاکھ روپے اور ان کے پی اے محسن کو 2 لاکھ روپے دیئے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں اینٹی کرپشن نے بھی وٹنری ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے لگائی گئی غیر قانونی مویشی منڈی کی وجہ سے چھاپہ مارا ضروری ریکارڈ تحویل میں لیکر ڈپٹی ڈائریکٹر کاظم کو حراست میں لیا گیا مگر ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کی مداخلت پر چھوڑ دیا گیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں