شور بھی آلودگی کی ایک قسم ہے

0
166

تحریر: مجتبی بیگ

شور اگر برداشت سے باہر ہوجائے تو اسے شور کی آلودگی یعنی ‘نوئس پالوشن’ کہتے ہیں جو ماحولیاتی قوانین کے تحت قابل جرمانہ جرم ہے۔

شور کی قابل برداشت سطح کیسے جانیں:
دیگر آلودگیوں کی طرح شور ناپنے کا بھی ایک یونٹ ہوتا ہے جسے ڈیسی بل کہتے ہیں اور جس آلے سے اسے ناپتے ہیں اسے شور پیما کہتے ہیں۔

رہائشی علاقوں میں شور کی سطح:
شور اگر 80 سے 85 ڈیسی بل سے تجاوز کرجائے تو وہ شور کی آلودگی بن جائے گا، جس کی رہائشی علاقوں میں ممانعت ہوتی ہے۔

خصوصی علاقوں میں شور کی سطح:
تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور قبرستانوں کے اطراف میں شور کی سطح 50 سے 55 ڈیسی بل سے زائد ہو تو شور پیدا کرنے والی سرگرمی کے مالکان پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

شور کی آلودگی کی چھوٹ:
ایسے علاقے جہاں بڑے پیمانے پر پیداواری سرگرمیاں ہوتی ہوں اور کوئی ایسا مشینی کام جس سے تیز شور لازمی ہوتا ہو تو اطراف کے تجارتی اداروں کو پہلے سے بتاکر دن کے اوقات میں محدود عرصے کے لیے شور والی سرگرمی کی جاسکتی ہے۔

شور کی آلودگی کے نقصانات:
شور زدہ ماحول میں رہنے والے طلباء و طالبات پڑھائی میں کمزور ہوتے ہیں کیونکہ وہ توجہ برقرار نہیں رکھ پاتے ہیں۔

زیادہ شور میں مستقل دیر تک رہنے والے افراد کا مزاج چڑچڑا ہوجاتا ہے، شور کی آلودگی سے اعصابی کمزوری ہوتی ہے جو بڑھ کر امراض قلب کا بھی شکار کرسکتی ہے۔ سب سے بڑھ کر مستقل شور میں رہنے والوں کی قوت سماعت کمزور ہوجاتی ہے اور بعض صورتوں میں وہ بہرے بھی ہوسکتے ہیں۔

شور سے کیسے بچیں:
شور کرنے والی صنعتی و تجارتی سرگرمیاں شہر سے دور رکھی جائیں، شور کرنے والی گاڑیوں کا موقع پر ہی چالان کیا جائے، زیادہ شور کرنے والے ٹو اسٹروک رکشوں پر پابندی عائد کی جائے، عبادت گاہوں کو معیاری سائونڈ سسٹم لگانے کا پابند کیا جائے، شادی بیاہ کی تقریبات میں بلند آواز میں ریکارڈنگ کی حوصلہ شکنی کی جائے، گاڑیاں مالکان اپنی گاڑیوں کا انجن درست حالت میں رکھیں۔

https://www.facebook.com/110251107235079/posts/pfbid0arSKvGMUjmv5b5NJwzhYiKN1SGXx7eDYUBCsqe7bxUiriQuLDaayQn1KdSdofrhul/?mibextid=Nif5oz

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں