قائد اعظم ٹرافی فرسٹ الیون، فائنل میں دفاعی چیمپئین سنٹرل پنجاب اور خیبر پختونخواہ مدمقابل

0
58

کراچی: حسن علی کی  قیادت میں کھیلنے والی سنٹرل پنجاب کی ٹیم   غیر  معمولی سفر  کے اختتام  سے ایک قدم کی دوری پر ہے  سنٹرل پنجاب کا  قائد اعظم ٹرافی  21-2020 کے فائنل میں  خیبر پختونخواہ سے مقابلہ ہے ۔ جمعہ سے شروع ہونے والا  فائنل نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا جا  رہا ہے۔
‏چھ ٹیموں کے  پوائنٹس ٹیبل پر سنٹرل پنجاب کی ٹیم 5 ویں راؤنڈ کے اختتام پر  آخری نمبر موجود تھی اور اس نے ایک بھی کامیابی اپنے نام نہیں کی ہو ئی تھی ۔   سنٹرل پنجاب کی ٹیم متاثر کن کم بیک کرتے ہوئے اگلے پانچ میچز  میں سے چار میں کامیابی حاصل کی اور ایک میچ ڈرا کھیلا  اس طرح اس نے پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن  کے ساتھ فائنل کے لیے  کوالیفائی کر لیا ۔  سنٹرل  پنجاب کے 137 پوائنٹس ہیں ۔
‏دسویں اور آخری راؤنڈ میں سنٹرل پنجاب  کو   بڑے مارجن سے کامیابی درکار تھی جو اس نے  سدرن پنجاب کی ٹیم کو 10 وکٹوں سے شکست دے کر  حاصل کی ۔ سنٹرل پنجاب نے کھیل کے چوتھے روز  کے دوسرے سیشن میں  فتح اپنے نام کی اور 26 پوائنٹس کے ساتھ سدرن پنجاب اور  ناردرن پنجاب کی  ٹیموں کو پیچھے چھوڑ دیا ۔دسویں  راؤنڈ  کے آغاز میں  دونوں ٹیمیں  بھی فائنل کی دوڑ میں شامل تھیں۔
‏فائنل میں سنٹرل پنجاب کی ٹیم بیٹنگ میں عثمان صلاح الدین محمد سعد  اور سعد نسیم  پر انحصار کرے گی جنہوں نے  اس شعبے میں برتری حاصل کر رکھی ہے ۔ تینوں بیٹسمینوں نے بلترتیب    46.88 کی اوسط سے 797 ، 35.76 کی اوسط سے 608 اور 52.27 کی اوسط سے 575 رنز بنائے ہیں ۔
ان تینووں نے تجربہ کاربیٹسمینوں کامران اکمل اور احمد شہزاد کی کمی  بڑی مہارت سے پوری کی ،سنٹرل پنجاب نے فائنل میں  اسی ٹیم کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔کامران اکمل  مکمل صحت یاب بھی ہوچکے تھے انہیں ٹورنامنٹ کے ابتدائی راؤنڈز انجری کا سامنا کر نا پڑا۔
38 سالہ وکٹ کیپر بیٹسمین  کامران اکمل نے ٹورنامنٹ کے ابتدائی تین راؤنڈ ز کی چھ اننگز میں 18.66 کی اوسط سےصرف 112 رنز بنائے تھے۔
‏عثمان صلاح الدین نے سدرن پنجاب کے خلاف 346 گیندوں پر 219 رنز کی شاندار اننگز کھیلی  اور اپنی ٹیم کی طرف سے کامیابی کی  بنیاد رکھی ۔ سعد نسیم کو جب سے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے وہ عمدہ پرفارم کر رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ رنز سات میچوں میں چار نصف سنچریوں اور ایک سنچری کی مدد سے بنائے ہیں ۔
‏حسن علی ایک مرتبہ پھر  بولنگ میں اچھا کرنے کے لیے پر عزم ہوں گے  وہ 38 وکٹوں کے ساتھ فاسٹ بولروں کی فہرست میں ٹاپ پر ہیں ۔ انہوں نے 8 میچز میں  دو مرتبہ پانچ وکٹیں بھی لیں۔
‏ سنٹرل پنجاب  کا بولنگ اٹیک دوسری ٹیموں کے مقابلے میں  زیادہ موثر رہا ہے ۔ وقاص مقصود9 میچوں میں 34 وکٹیں لے چکے ہیں ۔ اسپنر احمد عبداللہ صافی  نے یہ ثابت کیا ہے ان میں وکٹ لینے کی صلاحیت ہے ۔ انہوں نے 9 میچز میں  33 وکٹیں حاصل کیں ۔

حسن علی کپتان سنٹرل پنجاب

میں  اپنی ٹیم کی  پرفارمنس سے بہت  خوش ہوں ہمارے فائنل تک پہنچنے  کی کہانی  بڑی شاندار ہے ۔  اس سے کھلاڑیو ں اور مینجمنٹ   کا عزم اور محنت واضح  ہوتی ہے ۔آغاز اچھا نہ ہونے کے باوجود ہم نے یقین کا دامن نہ چھوڑا ۔  ہمیں یقین تھا کہ ہم میں اچھا  کر کے اوپر آنے کی صلاحیت ہے۔
‏ ہماری ٹیم  نوجوان کھلاڑیوں اور تجربے کا  اچھا  امتزاج رکھتی ہے ۔ کھلاڑیوں نے مشکل  صورتحال میں اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا یہ ٹیم کی آل راونڈ پرفارمنس ہی ہے کہ  ہم فائنل کھیل رہے ہیں ۔  میں فائنل  کے لیے پرجوش ہوں  ہمارا فوکس کھیل پر ہے اور میں پر  امید ہوں کہ قائد اعظم ٹرافی میں اپنے اعزاز کا دفاع میں کامیباب رہیں گئے۔

خیبر پختونخواہ

خیبر پختونخواہ نے پوائنٹس ٹیبل پر 161 پوائنٹس  کے ساتھ پہلی پوزیشن پر براجمان ہے ۔ خیبر پختونخواہ نے دس میچز میں پانچ میں   فتح اپنے نام کی  چار ڈرا ہوئے جبکہ ایک میچ میں شکست کا سامنا  کرنا  پڑا ۔
‏ خیبر  پختونخواہ کا آخری میچ  ناردرن کے خلاف  اگرچہ ڈرا رہا لیکن  خیبر پختونخواہ نے 521 رنز  بنا کر  اس  میچ پر  اپنی گرفت ضرور مضبوط رکھی ۔  میچز میں اسرار اللہ ریحان آفریدی اور سب سے زیادہ رنز بنانے والے کامران غلام نے سنچریاں بنائیں ۔
‏ اپر دیر سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ بیٹسمین   دائیں  ہاتھ کے بیٹسمین کامران غلام   جب سے قائد اعظم ٹرافی فرسٹ کلاس  کو ری ویمپ کیا گیا ہے وہ ایک ہزار سے زائد رنز   بنانے والے  پہلے بیٹسمین ہیں ۔  ری ویمپ کیے  جانے کے بعد قائد اعظم ٹرافی کا یہ دوسرا سیزن ہے
‏کامران غلام نے 10 میچز کی 18 اننگز میں 1065 رنز 59.17 کی اوسط اور چار سنچریوں اور چار ہی نصف سنچریوں کی مدد سے بنائے  ہیں ۔
‏عادل امین  خیپر پختونخواہ کی جانب سے سب سے زیادہ رنز  بنانے والوں میں دوسرے نمبر پر ہیں  انہوں نے  9 میچوں میں 47.19  کی اوسط اور  ایک  سنچری اور  پانچ نصف سنچریوں کی مدد سے 755 رنز بنائے ہیں ۔
‏ بائیں  ہاتھ  کے بیٹسمین اسرار اللہ نے 608 جبکہ وکٹ کیپر ریحان آفریدی نے 550 رنز اسکور کر رکھے ہیں ۔
‏ آف اسپنر  ساجد خان    بھی کامران غلام  کی طرح بالروں میں  ٹاپ پر ہیں ۔ انہوں نے 62 وکٹیں دس میچوں میں 24.81 کی اوسط سے لیں  انہوں نے پانچ مرتبہ اننگز میں  پانچ وکٹیں لیں۔
‏کپتان خالد عثمان ایک بار پر ساجد خان پر بولنگ کے شعبے میں انحصار کریں گے ، خالد  عثمان خود بھی 10 میچوں میں 32 وکٹیں لے چکے ہیں ۔
‏ نئے بال سے اٹیک کرنے والے فاسٹ بولر  عرفان اللہ شاہ 5 میچوں میں 17 وکٹیں لے چکے ہیں ۔ کوچ عبدالرزاق کے پاس نوجوان بولنگ اٹیک کی سہولت میسر ہے ان میں محمد وسیم جونئیر بھی شامل ہیں ۔ انہوں   نے پہلے سیزن میں 5 میچوں میں 14 وکٹیں حاصل کیں۔
‏خیبر پختونخواہ کے پاس مزید دو نوجوان فاسٹ بولرز ارشد اقبال اور ثمین  گل  بھی موجود ہیں۔

‏ خالد عثمان کپتان خیبر پختونخواہ

قائد اعظم ٹرافی   جو کہ ہمارے  ڈومیسٹک سیزن کا  سب سے بڑا   ٹورنامنٹ  ہے اس کے فائنل میں ٹیم کی قیادت  میرے لیے اعزاز  کی بات ہے ۔ ہماری ٹیم ٹورنامنٹ میں بڑے شاندار انداز میں نظر آئی ہے ۔ کھلاڑیوں نے بولنگ اور بیٹنگ کے شعبے میں تسلسل کے ساتھ پرفارم کیا ہے ۔ کامران غلام اور ساجد خان  کی پرفارمنس غیر معمو لی رہی ہے ۔ میں یہ بات زور دے کر کہوں گا کہ اسکواڈ میں شامل سب کھلاڑیوں نے 100 فیصد کھیل پیش کیا ہے ۔ ہماری ٹیم کی کی طرف سے کئی کھلاڑیوں نے میچ وننگ پرفارمنسز دیں ۔
‏دو متوازن اور ان فارم سائیڈز کے درمیان کھیلا جانے والا فائنل دلچسپ ہو گا ۔ ہم ٹرافی اٹھانے کے ایک قدم کے فاصلے پر ہیں اور اس کے لیے ہم نے بڑی محنت کی ہے ۔ ہم فائنل اسی  پازیٹو مائنڈ سے کھیلیں   گے جس کے ساتھ  پورے سیزن میں کھیلے ہیں ۔

اگر فائنل ڈرا ہوجاتا ہے تو فاتح  کا فیصلہ اس طرح ہو گا
‏ وہ ٹیم جس نے پی سی بی پلئینگ کنڈیشنز 2020 کے16.9 کے مطابق پہلی اننگز میں زیادہ پوائنٹس حاصل  کیے  ہوں گے۔
‏ اگر پہلی  اننگز کے پوائنٹس برابر ہوتے ہیں تو دونوں ٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دے دیا جائے گا۔
‏پہلی اننگز کی برتری کو زیرغور نہیں لایا  جائے گا۔
‏ شیڈول ٹائم  میں اگر دونوں ٹیموں کی پہلی اننگز مکمل نہیں ہوتیں تو میچ کو ڈرا تصور کیا جائے گا اور دونوں ٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دیا جائے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں