سندھ حکومت میں انتظامی افسران کا بحران شدت اختیار کرگیا

0
88

کراچی: سندھ حکومت میں انتظامی افسران ناپید ہوگئے اور کئی محکمے مستقل سربراہوں سے محروم ہیں۔
سندھ میں انتظامی افسران کا بحران شدت اختیار کرگیا 19 اور بیس گریڈ کے افسران کے 122 عہدے خالی ہیں جبکہ66 ادارے بغیر سربراہان کے چل رہے ہیں۔ 19 گریڈ کے 66 افسران کے انتظامی عہدے افسران کے منتظر ہیں اور 56 اہم عہدوں پر افسران کو اضافی چارج دیئے گئے ہیں۔

صوبے کے 8 محکموں میں مستقل بیس گریڈ کے سیکریٹریز کی اسامیاں خالی ہیں اور 8 محکموں کے سربراہ عارضی بنیادوں پر کام کررہے ہیں۔

سیکریٹری اطلاعات، سیکریٹری لائیو اسٹاک، سیکریٹری انسانی حقوق، سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن، سیکریٹری توانائی، سیکریٹری توانائی، سیکریٹری ایکسائیز ٹیکسیشن سیکریٹری سندھ نجکاری کمیشن اور ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عہدوں پر مستقل سربرہان تاحال تعینات نہ ہوسکے۔

سیکریٹری اطلاعات کا اضافی چارج سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز عمران عطا سومرو کے سپرد ہے۔
سیکریٹری اقلیتی امور کا اضافی چارج سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ سعید احمد اعوان کے سپرد ہے۔
سیکریٹری لائیو اسٹاک کا اضافی چارج سیکریٹری ثقافت و سیاحت غلام اکبر لغاری کے حوالے ہے۔
سیکریٹری ہائیو ایجوکیشن کمیشن کا چارج ڈائریکٹر ہائیر ایجو کیشن کمیشن معین الدین احمد صدیقی کے سپرد ہے۔
سیکریٹری توانائی کا اضافی چارج ایم ڈی تھر کول انرجی بورڈ طارق علی شاھ کے بنے ہوئے ہیں۔
سیکریٹری بحالی کا اضافی چارج ایم ڈی سپرا ریاض حسین سومرو کے سپرد ہے۔
سیکریٹری ایکسائیز و ٹیکسیشن کا اضافی چارج سیکریٹری خوارک عبدالحلیم شیخ کے سپرد ہے۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن کا اضافی چارج ڈائریکٹر سپرا امتیاز احمد شیخ کے پاس ہے۔
ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا اضافی چارج اکیس گریڈ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری صوبائی محتسب سندھ شمس الدین سومرو کےپاس ہے۔
ڈائریکٹر جنرل صوبائی لوکل گورنمینٹ کمیشن عہدے پر تعیناتی ناہوسکی۔
صوبائی لوکل گورنمنٹ کمیشن کے ڈی جی کا عارضی چارج ممبر الیکشن اتھارٹی الطاف احمد بجارانی کے سپرد ہے۔
ڈائریکٹر جنرل سیوہن ترقیاتی اتھارٹی کا بھی مستقل ڈی جی مقرر نہ ہو سکا جبکہ سیہون ترقیاتی اتھارٹی کے ڈی جی کا اضافی چارج ڈائریکٹر سیہون ترقیاتی اتھارٹی منیر احمد سومرو کے سپرد ہے۔
ڈائریکٹر جنرل سندھ سول سروسز اینڈ لوکل گورنمنٹ اکیڈمی کا بھی مستقل سربراہ مقرر نہ ہوسکا اور اضافی چارج ڈائریکٹر سندھ سول سروسز اینڈ لوکل گورنمینٹ اکیڈمی عبدالناصر صدیقی کے سپرد ہے۔
ڈائریکٹر جنرل روڈ سیکٹر ورکس اینڈ سروسز کا بھی عہدہ خالی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل معدنیات کے عہدے پر سربراہ تعینات نا ہوسکا اور اضافی چارج سیکریٹری محکمہ کو آپریٹو اختر عنایت بھرگڑی کے سپرد ہے۔
ایم ڈی سندھ سیڈ کارپوریشن کے عہدے پر سربراہ مقرر نہ ہوسکا اور اضافی چارج کین کمشنر حیدرآباد قمر رضا بلوچ کے سپرد ہے۔
لیاری ترقیاتی اتھارٹی کا بھی مستقل سربراہ مقرر نا ہوسکا اور جس کا اضافی چارج اسپیشل سیکریٹری داخلہ عامر خورشید کے سپرد ہے۔
ایم ڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی مستقل بنیادوں پر تعیناتی نا ہوسکی اور اضافی چارج ڈپٹی ایم ڈی اسد اللہ خان کے سپرد ہے۔
ڈائریکٹر جنرل حیدرآباد ترقیاتی اتھارٹی کے عہدے پر بھی مستقل تعیناتی نا ہوسکی اور اضافی چارج سی ایف او ایچ اے ڈی حیدرآباد غلام محمد قائم خانی کے سپرد ہے۔
ممبر جوڈیشل بورڈ آف روینیو کا عہدہ خالی ہے جبکہ چیئرمین صوبائی الیکشن اتھارٹی کا عہدہ خالی ہے۔
اسپیشل سیکریٹری ثقافت و سیاحت کا عہدہ خالی ہے اوراسپیشل سیکریٹری صحت کاعہدہ بھی تاحال خالی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل لاڑکانہ ترقیاتی اتھارٹی کا عہدہ خالی ہے اورڈائریکٹر جنرل ایچ آر ایںڈ ٹریننگ اسکول تعلیم کا عہدہ خالی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ملیر ترقیاتی اتھارٹی کا عہدہ خالی ہے اورڈائریکٹر جنرل ریسرچ ترقی و منصوبہ بندی کا عہدہ بھی خالی ہے۔
اسپیشل سیکریٹری توانائی کا عہدہ خالی ہے اور ڈپٹی ایم ڈی واٹر ایند سیوریج بورڈ کا عہدہ طویل عرصے سے خالی ہے۔
ممبر ایڈمنسٹریشن کراچی ترقیاتی اتھارٹی کا عہدہ طویل عرصہ سے خالی ہے۔
ممبر سندھ سروسز ٹربیونل کا عہدہ خالی ہے اور اسپیشل سیکریٹری ماحولیات، اسپیشل سیکریٹری نوجوانان امور کے عہدے بھی خالی ہیں۔
اسپیشل سیکریٹری جیل خانہ جات اور اسپیشل سیکریٹری اسکول تعلیم کے عہدے بھی خالی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل صوبائی محتسب سندھ کا عہدہ بھی خالی ہے اور اسپشل سیکریٹری صحت کا عہدہ بھی خالی ہے۔
ایڈیشنل سیکریٹری خوراک کا عہدہ خالی ہے اور ایڈیشنل سیکریٹری اسکول تعلیم کا عہدہ خالی ہے۔
ایڈیشنل سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز کا عہدہ خالی ہے اور
ڈائریکٹر شہید بینظیر بھٹو ہیومن رسورسز ریسرچ اینڈ ڈولپمینٹ بورڈ کا عہدہ بھی خالی ہے۔ ایڈیشنل سیکریٹری انڈسٹریز اور توانائی کے عہدے خالی ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری خواتین و نسواں ایڈیشنل اور سیکریٹری یونیورسٹیز و بورڈ کے عہدے خالی ہیں۔
ڈائریکٹر محکمہ انسانی حقوق کا عہدہ خالی ہے اور ڈائریکٹر صوبائی ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا عہدہ بھی خالی ہے۔
ایڈیشنل سیکریٹری ایکسائیز اور کالج تعلیم کے عہدے خالی ہیں جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری صحت کے عہدے بھی خالی ہیں۔
سیکریٹری خواتین کمیشن کا عہدہ بھی خالی ہے اور محکمہ قانون سندھ میں دو ایڈیشنل سیکریٹریز کی اسامیاں بھی تاحال خالی ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری یونیورسٹیز و بورڈ کا عہدہ خالی ہے جبکہ

ڈائریکٹر خزانہ اور فش ہاربر اتھارٹی کا عہدہ خالی ہے۔
ایڈیشل سیکریٹری توانائی اور موسمی تبدیلی کے بھی عہدے خالی ہیں جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری ثقافت و سیاحت کا عہدہ بھی خالی ہے۔
ڈائریکٹر اکنامک پرفارم یونٹ کاعہدہ طویل عرصے سے خالی ہے اور ایڈیشنل کمشنر ون شہید بینظرآباد ڈویزن ون کا عہدہ بھی خالی ہے۔ سیکریٹری سیٹلمینٹ سروے بورڈ آف روینیو کا عہدہ خالی ہے۔
ایڈیشنل سیکریٹری ٹو بحالی کا بھی عہدہ خالی ہے اورایڈیشنل سیکریٹری گورنر سیکریٹریٹ کا عہدہ بھی خالی ہے۔
ایڈیشنل سیکریٹری ٹیکس بورڈ آف روینیو کا عہدہ خالی ہے جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ کیمپ آفس سندھ ہائوس اسلام آباد کا عہدہ بھی تاحال خالی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں