صحرائے تھر اور رانا ہمیرسنگھ کی کاوشیں

0
359

تحریر: سید ریحان شبیر

ارادے نیک ہو جذبہ ہمت اور مدد خدا ہو تو ناممکن کام بھی ممکن ہوجاتا ہے صحرائے تھر جہاں پانی انسانی زندگی کےلیے موت اور زندگی کا مسئلہ بنا ہوا ہے اس دور جدید میں جب انسان چاند اور مریخ پرپہنچ چکا ہے۔ تھرکےغریب تھری باشندوں کے لیے پینے کا میٹھا پانی نایاب ہے اور پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی رانا ہمیرسنگھ کی کاوشوں سے تھرکے دوسو کے قریب مختلف گاؤں گوٹھوں میں پینے کے پانی کے لیے سولر پمپ لگانے کی منظوری وزیراعلیٰ سندھ نےدے دی ہے جس کےلیے بجٹ مختص کردیا گیا ہے۔

سوڈو صحرائے تھر کو دنیا کا تیسرا بڑا ریگستان کہا جاتا ہے تھرپارکر ضلع تقریباً پچیس ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے تھرپارکر ضلع تقریباً 16 لاکھ نفوس آبادی پر مشتمل ہے۔ تھرپارکر کے لوگوں کا واحد ذریعہ معاش مال مویشی کی تجارت ہے۔ تھر میں پانی ہے تو زندگی ہے ورنہ قحط سالی تھر سے انسان تو انسان  بے زبان جانور بھی نقل مکانی پر مجبور ہوجاتے ہے صحرائے تھر میں زیادہ تر کھیتی باڑی اور مال مویشی کے لیے باران رحمت بارشوں کے نزول پر انحصار کیا جاتا ہے۔ تھرپارکر ضلع میں حکومت سندھ  پینے کے پانی اور تھر میں زراعت کے فروغ کے لیے کافی کام کررہی ہے تو دوسری طرف تھرپارکر میں کئی رفاعی فلاحی ادارے این جی اوز تھرپارکرکے مختلف دور دراز پسماندہ گاؤں گوٹھوں دیہاتوں میں پینے کے پانی کے لیے تھر کو سرسبز شاداب بنانے کےلیے کام کررہی ہے۔

 ضلع تھرپارکر میں حالیہ کچھ تجربات کامیاب ہونے سے تھر کے غریب تھری باشندوں کو اُمید ہوچلی ہے کہ اگر حکومت سندھ وفاقی حکومت اور تھرمیں کام کرنے والی سماجی ادارے این جی اوز مشترکہ طور پر کسی بڑے پروجیکٹ پرکام کریں پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح تھر بھی ترقی کرسکتا ہے۔ تھر کےغریب لوگوں کو پینے کے میٹھے پانی ملنے کے ساتھ تھر سرسبز و شاداب تھر بن سکتا ہے تھر سےغربت بےروزگاری کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ جس کی واضح مثال سرکاری سطح پر اور پرائیویٹ نجی سطح پر بھی تھرمیں دیکھنے کو ملی ہیں کراچی کی ایک معروف این جی او کراچی کے تھر میں فش فارم، کچن گارڈن کے کامیاب تجربات کرچکی ہے اب تھر میں کجھور کی کاشت شروع ہوگی ہے۔ اس سے پہلے تھر میں مختلف کھارے پانی سولرپمپ کےذریعے تھر میں اُمرود، چیکو، بیر اور کجھور کی کاشت کے تجربے کامیاب ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ تھر میں مختلف سبزیوں بھنڈی، گوار، بینگن، ٹماٹر اور مرچ وغیرہ کے تجربات کامیاب رہے ہیں۔

 اس سلسلے میں راقم کو پیپلزپارٹی کے ایم پی اے رانا ہمیرسنگھ سوڈو نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت سندھ نے تھر سمیت سندھ صوبے میں پینے کے پانی زرعی پانی کی قلت پرقابو پانے کے لیے دوہزار ملین روپے سندھ کے بجٹ میں رکھے گئے ہیں۔ تھر میں ترقی کا سفر شروع ہوچکا ہے وہ وقت دور نہیں جب تھرپارکر ضلع کا شمار پاکستان کے ترقی یافتہ مثالی شہروں میں ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے تھر کے غریب تھری باشندوں کو تھر کی زمین کے مالکانہ حقوق دینے کے لیے تھر لینڈ گرانٹ پالیسی بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ کمیٹی بھی قائم تھر کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کو  بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ رانا ہیمرسنگھ سوڈو کا کہنا ہے کہ تھرپارکر ضلع میں ڈھائی سوسالوں تک کا پانی موجود ہے، تھر میں پانی  کی قلت نہیں ہے بلکہ ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے وہ وقت دور نہیں جب تھر سرسبز شاداب ہوگا۔ تھر اناج ہوگا فصلیں کاشت ہونگی۔

رانا ہیمر سنگھ سوڈو نے بتایا کہ تھر پارکر میں اینیمی اور اویکیو پراپرٹی لینڈ کا بھی ایک بڑا سنگین مسئلہ ہے۔ 1965 اور1971 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگوں کے بعد ساڑھے سات لاکھ ایکڑ زمین خالی ہوئی اور آج تک تھر میں اینیمی اور اویکیو لینڈ کے مسائل حل نہیں ہوسکے ہیں۔ رانا ہیمرسنگھ سوڈونے بتایا کہ  سندھ  حکومت نے تھر میں اینیمی اور اویکیو والی پراپرٹی تھر میں زمین کے مالکانہ حقوق دینے اورسروے وغیرہ کے لیے “تھرلینڈ  گرانٹ ” پالیسی بنانے کی منظوری دے دی ہے۔ رانا ہیمر سنگھ نے بتایا کہ ان کی کوششوں سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ روینیو کے صوبائی وزیر کو ہدایات جاری کی جس پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی گی ہے۔

ایم پی اے رانا ہیمر سنگھ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے صوبے میں پانی کی قلت کے خاتمے کے لیے بجٹ میں دوہزارملین روپے کا خصوصی بجٹ رکھا ہے جس میں زیادہ تر حصہ تھر کا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تھرپار کر ضلع کے دو سو مختلف گاؤں گوٹھوں میں پینے کے پانی کے لیے سولر ثمر پمپ لگانے کے لیے 28 کروڑ روپے سال 2021 اور 2022 کے سالانہ بجٹ میں رکھے گئے ہیں اس منصوبے  سے صحرائے تھر کےمختلف گاؤں گوٹھوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے تھری باشندوں میں اُمید کی کرن پیدا ہوچلی ہے۔ ابتدائی طورپر اس منصوبے سے تھ رکے  تقریباً دو سو کے قریب گاؤں گوٹھوں کے لوگ مستفید ہونگے، اس منصوبے کی سب سے بڑی خاص بات یہ ہے کہ یہ تمام ثمر پمپ سولر سٹم کے ذریعے لگے گے تھر میں پائپ لائنوں کے ذریعے گھر گھر پانی پہنچایا جائےگا۔

رکن صوبائی اسمبلی رانا ہیمرسنگھ سوڈھو کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے غریب تھری باشندوں کو اپنے قریبی علاقوں میں پینے کےصاف پانی کی سہولت حاصل ہوگی، اب تھری باشندوں کوخصوصاً خواتین کو پانی کے حصول کے لیے دوردراز علاقوں میں نہیں جانا پڑے گا۔ رانا ہیمر سنگھ سوڈھو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی ہی واحد سیاسی جماعت ہے جوغریب عوام کی حقیقی خدمت کرتی ہے، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی وزارت اعلیٰ میں تھر میں ترقی خوشحالی کا سفر جاری ہے۔ تھر کے دور دراز پسماندہ علاقوں میں پینے کے پانی، تعلیم  صحت روڈز فراہمی آب و نکاسی کے ترقیاتی منصوبے جاری ہے۔ اللہ کریں کہ تھر میں رانا ہمیرسنگھ کی کاوشیں ضرور اپنا رنگ لائے گی اور  وہ وقت دور نہیں آئندہ چند سالوں میں صحرائے تھر سرسبز و شاداب ہوگا۔ تھر میں روشنی ترقی خوشحالی ک اسفر شروع ہوگا۔ ایم پی اے رانا ہمیرسنگھ کی غریب مسکین لوگوں کے لیے جاری کاوشوں کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں غریب تھری باشندوں کا کہنا ہے کہ ہمیں رانا ہیمر سنگھ سوڈھو کی صورت میں ایک حقیقی مسیحا ملا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں