عیدِ قربان اور ہم

0
115

تحریر: جمشید منیر

محبت کا بڑا صدمہ وصل ہے۔ یہ انسان کو اندر تک ہلا کر رکھ دیتا ہے۔ یہ وصل انسانوں کے ساتھ بھی وابستہ ہوسکتا ہے اور جانوروں کے ساتھ بھی۔

عیدِ قربان کی جہاں بے پناہ خوشیاں نظر آتی ہیں وہیں بچوں کی خوشی میں جدائی بھی نظر آتی ہے۔ سالہا سال ہویا چند دن کی رفاقت کے بعد اللہ قربانی خوشی کا نام ہے لیکن وہیں ایک جدائی اپنے پیارے جانوروں کے ساتھ رہ جاتی ہے۔ جو تاحیات کی خوشی دے جاتی ہے۔ بادلوں کے جھرمٹ سے سورج اٹکیلیاں کرتا طلوع ہوتا ہے تو وہیں عیدِ قربان کا آغاز تکیبیرات کی صداؤں سے شروع ہوجاتا ہے۔ گلی محلوں میں بچے، بوڑھے جواں سب سفید رنگ کے روایتی لباس میں بھاگتے دوڑتے نمازعید کے لیے جارہے ہوتے ہیں۔ گوکہ ایک اجتماع منعقد ہوتا ہے۔ نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد ہر گھر سے آتی بکروں، دونبوں، بیل کی صدائیں خاموش ہوجاتی ہیں۔ کیونکہ کلیجی کی خوشبو ہر گھر میں  لزیذ زائقے بکیھر رہی ہوتی ہے۔ تو وہیں  ہرطرف غرباء و مساکین کا جگہ جگہ تانتا نظر آتا ہے۔ ہر مسلمان بخوشی ایک دوسرے کو گلے لگا رہا ہوتا ہے۔ گوشت کی تقسیم کا مرحلہ شام تک جاری رہتا ہے۔ خوش نصیب گھرانے اپنے قصائی کے آنے پر خوش سے جھوم اٹھتے ہیں تو کچھ شام ڈھلتے تک قصائی کی راہ تکتے ہیں۔

شوشل میڈیا کی دنیا بھی عید مبارک جیسے کئی اسٹیٹس سے بھری نظرآتی ہے تو ایک طرف مزاحیہ میمز کا منظر چل رہا ہوتا ہے۔ زندگی کے یہ رنگ انسان کو بھاجاتے ہیں۔ وہیں رات میں تمام خاندانی کزنز جمع ہوکر باربی کیو کا انتظام کرتے ہیں۔ چاند تاروں کی جھلملاتی روشنی میں تکے، کباب بے جد لزیذ لگتے ہیں۔

گوکہ ہر طرف خوشیاں خوشیاں ہی بکھری ہوتی ہیں جنہیں سمیٹنا بہت مشکل لگ رہا ہوتا ہے۔ چاند رات سے جاری عید کی تیاریاں تین دن تک خوشیوں سے مزین رہتی ہیں۔ رات تک جاگتی مائیں، بہنیں شیر خورمہ بناتی اور مہندی جیسی رسم سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔ گوکہ بچے بوڑھے جواں سب باہم خوشی میں جھوم رہے ہوتے ہیں۔

مسلمان دنیا بھر میں ایک دوسرے کے لیے دعا گو ہوتے ہیں۔

کورونا کی عالمی وباء کے بعد ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے کا موقع ملا ہے جو خوشیاں ہم سے دور جارہی تھیں وہ ہم سے قریب آگیئں۔ یوں ہم اکیسویں صدی کے لوگ پھر سے ایک خلوص بھری دنیا میں جینے لگتے ہیں۔ خوشیوں کی یہ عید تین دن تک جاری رہتی ہے۔ رب کا شکر بجالایا جاتا ہے۔ اس کی بندگی ہر عام و خاص کی زباں پر ہوتی ہے۔ رب تعالٰی ہم سب کو ہر سال یہ خوشیاں نصیب کرے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سرزمین پر یہ خوشیاں تا ابد قائم رہیں آمین۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں