نادرن بائی پاس لیبر اسکوائر، سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا انکشاف

0
171

کراچی: سندھ گورنمنٹ و ای او بی آئی کے ماتحت سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کرپشن کا گڑھ بن گیا ہے۔ لیبر اسکوائر نادرن بائی پاس پروجیکٹ میں تعینات افسران نے ای او بی آئی میں رجسٹرڈ مستحق مزدوروں کے فلیٹس و دوکانوں کو مبینہ رشوت کے عوض یونین کے غنڈوں اور پرائیویٹ فرنٹ مینوں کے ذریعے غیرقانونی طور پر الاٹ کردئیے ہیں۔

پروجیکٹ کے کیئرٹیکر ثمر عباس اور سب انجینئر سجاد سمیت ڈیپارٹمنٹ کے افسران بالا کی غیرسنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کئیرٹیکر اور سب انجینئر صرف ہفتہ وار وصولی کرنے کے لیے صرف اتوار کے روز کام پر آتے ہیں۔

ویلفئیر بورڈ کے افسران نے مستحق مزدوروں/بیواوں اور معذور افراد کو الاٹ کیے گئے فلیٹس بھاری رشوت کے عوض ریکارڈ فائلوں میں ردو بدل کرکے 200 سے زائد فلیٹس میں ہیر پھیر کردی ہے۔

ریکارڈ میں الاٹ کردہ فلیٹ کے نمبرز تبدیل کیے گئے اور مستحق مزدوروں کو ان کے ذاتی الاٹ کردہ فلیٹس سے محروم کردیا گیا ہے۔ سادہ لوح غریب مزدور/بیوہ گان اور معذور افراد جب اپنی الاٹ کردہ فائل لیکر ویلفئیر بورڈ جاتے ہیں یا اپنے الاٹ کردہ فلیٹ پر جاتے ہیں تو بدمعاش نما یونین کی ذریعے انہیں دھمکایا جاتا ہے اور ان کے سامنے ڈوبلیکیٹ جعلی فائل رکھ دی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ فلیٹ تو آپ کو الاٹ ہی نہیں ہوا۔

اس حوالے سے جب ریکارڈ معلوم کیا گیا تو معلوم ہوا کہ الاٹ کردہ فلیٹ نمبر AS/25 کی ریکارڈ فائل کو تبدیل کرکے X/25 کر دیا گیا تھا اور ایسے ہی 200 سے زائد فلیٹس ہیں جن کا ریکارڈ تبدیل کیا گیا ہے اور سینکڑوں متاثرین ویلفئیر بورڈ کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ ویلفئیر بورڈ کے اعلی افسران بدمعاش نما یونین کے آگے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔

کراچی میں موجود 2 سو سے زائد ای او بی آئی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے لاکھوں ورکرز کے لیے سندھ ورکرز ویلفئیر بورڈ نے کراچی شہر میں ورکرز کے لیے 10پروجیکٹ قائم کیے ہیں۔ سندھ ورکرز ویلفئیر بورڈ کے افسران کی نااہلی کی وجہ سے لاکھوں غریب، مستحق اور معذور افراد کا قیمتی ریکارڈ غیر محفوظ ہاتھوں میں ہے جس سے ورکرز شدید اضطراب کا شکار ہیں۔

متاثرین نے سیکریٹری سندھ ورکرز ویلفئیر بورڈ سید صالح، وزیر ویلفئیر ساجد جوکھیو اور وزیر محنت و ترقی سعید غنی سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ ورکرز ویلفیئرز ڈیپارٹمنٹ کے کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ ورکر یونین میں موجود کوئی بھی عہدے دار نہ تو کسی کمپنی کا ورکر ہے اور نہ ہی کسی کمپنی کی یونین سے اس کا کوئی تعلق ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں